بے وفاؤں سے بے وفائی کرو۔
پارساؤں سے پارسائی کرو۔
پال رکھے ہیں جو صَنَم دل میں۔
ہائے اِس دل کی اب صفائی کرو۔
چاک دامن ہے دوستو میرا۔
مجھ تلک بھی ذرا رسائی کرو۔
بے نواؤں سے دوستی ہے مری۔
ساتھ میرے بھی تم بھلائی کرو۔
مانتا ہوں نحیفِ جسم ہوں میں۔
مجھ سے مت زور آزمائی کرو۔
تم کو ہم سے نہیں ہے کچھ لینا۔
تم ہو راقم تو بس لکھائی کرو.
بے وفاؤں سے بے وفائی کرو۔
پارساؤں سے پارسائی کرو۔