تو ہے کریم یارب عاجز فقیر ہوں میں..!
آیا ہوں تیرے در پر یارب حقیر ہوں میں..!
بالا بلند و برتر تیری ہے ذات داور.!
خاکی وجود میرا ذلت پذیر ہوں میں..!
اقرار کر رہا ہوں جب سے شعور آیا.!
نفسانی خواہشوں کا تب سے اسیر ہوں میں..!
جاری ہے ظلم میری آنکھوں کے سامنے ہی.!
دل مر چکا ہے میرا اب بے ضمیر ہوں میں..!
عصیاں کی گھاٹیوں میں کاٹی ہے عمر ساری.!
اب عاصیوں میں خود ہی اپنی نظیر ہوں میں..!
صوفی تجھے ابھی تک شاید پتہ نہیں ہے.!
اپنا مرید بھی ہوں اپنا ہی پیر ہوں میں..!
میرا وجود دانش لگتا ہے مجھ کو جیسے.!
ساحل کی ریت پر اک مٹتی لکیر ہوں میں..!
تو ہے کریم یارب عاجز فقیر ہوں میں..!
آیا ہوں تیرے در پر یارب حقیر ہوں میں..!
اگر آپ مزید مناجات، حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو کلک کیجیے ۔