نظر میں طیبہ کا پیارا نگر سجاتے ہیں
عطا خدا نے کیا تھا ، سفر سجاتے ہیں
وہ پیارا گنبد خضری نگاہوں میں ہے بسا
ہم اس کی یاد سے جان و جگر سجاتے ہیں
نبی کے روضے کی جالی کے سامنے ہے جو
تصورات میں پیاری ڈگر سجاتے ہیں
نظر میں رہتے ہیں…
یا رب ہے دعا تجھ سے ، طیبہ کا نگر دے دے
گزرے جو مدینے میں ، وہ شام و سحر دے دے
نعتیں جو میں لکھتا ہوں ، آقا کو سناؤں گا
اے میرے خدا مجھ کو پیارا یہ سفر دے دے
تیرا ہی سوالی ہوں ، تیرا ہی میں منگتا ہوں
سب…
طیبہ نگر سے ہم کو ہوا پیار بے مثال
کیونکہ مکین ہیں وہاں سرکار بے مثال
سارے ہی یار ان کے بہت خوب ہیں مگر
روضے میں ساتھ سوئے ہیں دو یار بے مثال
جس کو رسول پاک سے نسبت سی ہو گئی
روضے کی ایک ایک ہے دیوار بے مثال
صادق امین کہتے…
سوئے طیبہ جونہی قافلہ ہو گیا
اشکوں کا بھی رواں سلسلہ ہو گیا
جو نبی ﷺ کے نگر کی طرف ہے بنا
ہم کو محبوب وہ راستہ ہو گیا
فضل رب سے چلے ہیں مدینہ کی اور
اب ہمارے لیے فیصلہ ہو گیا
یاد آقا ﷺ میں ہم بھی چلے جا رہے
لب پہ جاری یہ صل علی…
پوچھتے ہو کہ کیا مدینہ ہے ؟
دردِ دل کی دوا مدینہ ہے!
مال و عشرت کی کچھ طَلَب ہی نہیں
طَلْبِ عاشق سدا مدینہ ہے
سر کے بل میں چلوں گا طیبہ میں
عشق کی انتہا مدینہ ہے
کچھ نہیں غم کے کوئی کیا مانگے
میری ہر اک دعا مدینہ ہے
شانِ بیت…
یہ پیارے سائباں ہیں اور میں ہوں
نبی جی میزباں ہیں اور میں ہوں
بنا مہمان جن کا آج کل ہوں
بہت ہی مہرباں ہیں اور میں ہوں
خدا کے فضل سے طیبہ میں پہنچا
مرے سب غم دھواں ہیں اور میں ہوں
نبی جی اور ابوبکر و عمر کے
یہ پیارے آستاں ہیں…
طیبہ کا سفر قسمت میں ہوا، جنت کا سفر آسان ہوا
ہم جیسے گناہگاروں کے لیے بخشش کا اک سامان ہوا
کتنی ہی دعاؤں کے بدلے، رب نے فرمائی نظر کرم
اک حسرت آج تمام ہوئی، اک پورا آج ارمان ہوا
کھجوروں کی بستی والی سب سے پہلی نشانی ڈھونڈنے کے لیے صحراوں اور کالے پتھروں والی زمینوں کے درمیان گرتے پڑتے اور دوبارہ اٹھتے سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے لکھی گئی نعت..... جب میں نے اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ عمرہ…