رائیگانی کا دکھ سمجھتے ہو ؟ بے زبانی کا دکھ سمجھتے ہو؟ ساتھ رہتے ہیں مل نہیں سکتے آگ پانی کا دکھ سمجھتے ہو؟
اداسی پر اشعار
جب اُس نے پُوچھا حال تو ، میں نے کہا ؛ میں ٹھیک ہوں اُسے بھی میری بات سے ، یہی لگا میں ٹھیک ہوں یہ میرے لوگ حال میرا
کٹ گئی ہے زندگانی ہم سفر کی آس میں مر ہی جائیں گے کسی دن چارہ گر کی آس میں طاقت پرواز جب سے چھین لی صیاد نے رینگتے رہتے
سہمے سہمے ڈرے ڈرے پودے کیوں ہیں آخر ہرے بھرے پودے باغباں ! تم ہمیں بتاؤ گے وقت سے پہلے کیوں مرے پودے کچھ بتا کس لیے پریشاں ہے تیرا
اس کا اک اذن ملے میرا گلا کھُل جاۓ کھُل جا سِم سِم وہ کہے اور صدا کھُل جاۓ ہم سے ملنے میں نہ اتنی بھی خرد مندی دکھا راز
دلوں کو لگے روگ جاتے نہیں ہیں کسی دل جلے کو ستاتے نہیں ہیں محبت میں وحدت کو جومانتے ہیں وہ ہراک کو اپنا بناتے نہیں ہیں ۔ محبت میں
زندگی میں اب اُجالے ہی نہیں ھیں ہمنوا ظلمتیں ھی ظلمتیں پھیلی ہوئی ہیں ہرجگہ آڑے آتا ھی نہیں مشکل گھڑی میں کوئی بھی دوستی ہے مطلبی، رشتے ہیں
بدلتے موسموں کا نام ہی تو زندگانی ہے..! ہر اک انساں کی کوئی نا کوئی غمگیں کہانی ہے..! رہِ اہلِ وفا پر چل رہے ہیں سوئے منزل ہم.! تبھی
بھلا بتاؤ بھی کیا ہوا ہے جو اتنا غم سے نڈھال ہو تم ہمارے دل کو جلا کے آنسو بہا رہے ہو کمال ہو تم وہ شمَّع جلتی کہ اُس
تُو یہ مت سوچ کیسا سوچتا ہوں ترے بارے میں اچھا سوچتا ہوں مہک جاتی ہیں میری ساری سوچیں میں تجھ کو جب بھی اپنا سوچتا ہوں مری بینائی گھٹتی
Load More