خواہش کوئی بھی دل میں نہ لانا مرے لیے
للہ کبھی نہ اشک بہانا مرے لیے
فرط طرب سے خاک لحد بھی مری ہے نم
آیا ہے کوئی دوست پرانا مرے لیے
جب سلسلے رکے تو میں فاقوں پہ آ گیا
اس کے خطوط بھی تھے خزانہ مرے لیے
ہجرت کا درد ترک محبت انا کا…
کبھی جو غم کے اندھیروں نے گھیر مارا مجھے
تمہاری یاد نے بڑھ کر دیا سہارا مجھے
میں ایک اشک ہتھیلی پہ دھر کے چلتا ہوں
ہزار سمت دکھاتا ہے یہ ستارا مجھے
تمہاری آنکھیں بھی کتنا بڑا سمندر ہیں
ملا نہ ان کا کبھی دوسرا کنارا مجھے
لٹا ہی…
زندہ رہنا نہیں ہے مرنا ہے
مجھ کو اک عہد سے مکرنا ہے
اک تعلق بنے گا اور مجھے
عمر بھر حادثوں سے ڈرنا ہے
پھر ان آنکھوں پہ پڑ گئی نظریں
میں نے سوچا تو تھا سدھرنا ہے
اس نے لڑنا ہے بعد میں مجھ سے
پہلے جی بھر کے پیار کرنا ہے
تُو نے…
اس کا اک اذن ملے میرا گلا کھُل جاۓ
کھُل جا سِم سِم وہ کہے اور صدا کھُل جاۓ
ہم سے ملنے میں نہ اتنی بھی خرد مندی دکھا
راز اتنا بھی نہ دنیا سے چھپا کھُل جاۓ
پھر محبت کی حقیقت کو جہاں سمجھے گا
سب کی آنکھوں پہ کسی روز خدا کھُل جاۓ
اک…
دولت بھی ہے سکوں بھی تو کیا چاہیے تجھے
میرے خیال میں تو دعا چاہیے تجھے
ہمدرد ہو ستم کے علاوہ بھی جو ترا
یعنی مجھ ایسا شخص سدا چاہیے تجھے
دامن میں چار خواب شکستہ ہیں اور اشک
ان میں سے کچھ بھی دوست، بتا…
ہو عشق میں کسی کا نہ یا رب خراب خون
بہتر ہے آدمی کا ہو وقت شباب خون
پہلے تو تھی تمیز پہ دور_جدید میں
احساس مٹ چکا ہے سو یکساں ہے آب، خون
اک دوست نے جو اس سے مرا تذکرہ کیا
آنکھوں میں اس کی آ گیا زیر نقاب…
وہ بار بار جو کہتا رہا جناب مجھے
اس ایک بات نے دکھلائے کتنے خواب مجھے
ہوا تو پھر نہ مری خاک تک بھی ڈھونڈ سکی
کیا جو اس نے مسافت میں ہمرکاب مجھے
خدا مزید کرے خوبرو تجھے لیکن
بڑا ہی خوار کرے ہے ترا شباب مجھے
بلا کی دھند میں رستہ…
اس کے پاؤں پڑوں؟ یہ انا تو نہیں
وہ بھی اک آدمی ہے خدا تو نہیں
فیصلہ کر کے تو کیوں پریشان ہے
میرے لب پر کوئی حرفِ لا تو نہیں
اشک تپ تپ کے آتے ہیں رخسار پر
میری آنکھوں میں کرب و بلا تو نہیں ؟
جانے والے ترے ہجر کی قید میں
گھٹ گیا…
کس سے حال دل کہوں یہ سارا قصبہ ہے رقیب
سب کا ہے وہ آشنا سو بندا بندا ہے رقیب
میں نے تو اک سانپ کا ہی سر اتارا ہے فقط
دیکھتا ہے جو بھی لیکن اس کو کہتا ہے رقیب
تم سے وابستہ ہر اک انساں سے مجھ کو بیر ہے
یعنی جو بھی ہے تمہارا دوست،…