براؤزنگ ٹیگ

عبداللہ حبیب

تو اگر کہہ دے تو اتنی سی جسارت کردوں | اردو غزلیہ شاعری

تو اگر کہہ دے تو اتنی سی جسارت کردوں اپنے جذبات کے شعلوں کو  عبارت کردوں کوئی یوسف تھا جو بازار میں دیکھا میں نے سوچا زنداں کی سلاخوں کو بشارت کردوں بیتے لمحوں کی کسک اب تو وبال جاں ہے اے دلِ زار تیری کیوں نہ تجارت کردوں تیری زد…

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟ (قسط پنجم) | جبل طارق

وہ کیا گردوں تھا۔۔؟(پنجم) ۔ میں پڑھیے جبل طارق سے ٹکراتی خاموش لہروں کا صدیوں قبل انہی پانیوں کو چیر کر اندلس میں داخل ہونے والے فاتحین کے جانشینوں کے نام پیغام۔ ندیم صاحب،عاشر اور فرحان صاحب تیار ہوکر گاڑی میں بیٹھ چکے تھے ۔ آج یہ سب…

جو دل کو روشن کیے ہوئے تھے وہ سارے دیپک بجھا دیے ہیں

جو دل کو روشن کیے ہوئے تھے وہ سارے دیپک بجھا دیے ہیں سبھی جو پروانے مر رہے تھے الاؤ پر سے اڑا دیے ہیں سکون ان کو،سکون ہم کو ،قرار جاں کو بھی آگیا ہے رگوں میں ہلچل مچا رہے تھے وہ سارے رشتے بھلا دیے ہیں تمہاری آمد کے منتظر ہیں جو آؤ…

وہ غم ڈھالے گا خوشیوں میں جو غم رب کو بتاؤ تو | حمدیہ اشعار

وہ غم ڈھالے گا خوشیوں میں جو غم رب کو بتاؤ تو پلٹ جائیں گے سب پانسے ذرا نظریں جھکاؤ تو لگے جو زخم دل پر مندمل کردے گا سب ہی وہ وضو اشکوں سے کرکے تم جو ہاتھوں کو اٹھاؤ تو یہ دنیا گر گرائے سب، وہ رب گرنے نہیں دےگا گرو جو سامنے اس کے،…

طویل مدت گزار دی ہے فراق کا کب زوال ہوگا

طویل مدت گزار دی ہے فراق کا کب زوال ہوگا یہ ہجر کے دن کٹیں گے  اور کب محبتوں کا وصال ہوگا ہر ایک کوچہ لہو سے تر ہے کوئی نہیں جو حساب مانگے بس اک قیامت کا ہے بھروسہ کہ قاتلوں سے سوال ہوگا بتاؤ کیوں کر جلائے…

ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں

ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں ویران ہوئی ان آنکھوں میں کچھ خواب سہانے ہوتے ہیں یہ طور طریقے دنیا کے سب ہی کو نبھانے ہوتے ہیں کچھ زخم دکھانےپڑتے ہیں کچھ زخم چھپانے ہوتے ہیں خاموش رہیں تو باتیں…

کہیں چاہتوں کی تمازتیں کہیں کلفتوں کا بیاں نہیں

کہیں چاہتوں کی تمازتیں کہیں کلفتوں کا بیاں نہیں انہی راستوں میں ہے زندگی جہاں منزلوں کا نشاں نہیں نئے ہمسفر جو ہیں تیز تر سنو راستوں کے پیام ہیں یہاں ہجر کی ہیں اذیتیں یہاں فاصلے بھی عیاں نہیں تری جستجو میں…