براؤزنگ ٹیگ

بابر علی برق

کٹ گئی ہے زندگانی ہم سفر کی آس میں| آس پر اشعار| sad poetry urdu

کٹ گئی ہے زندگانی ہم سفر کی آس میں مر ہی جائیں گے کسی دن چارہ گر کی آس میں طاقت پرواز جب سے چھین لی صیاد نے رینگتے رہتے ہیں پنچھی بال و پر کی آس میں کھا گئی سپنے غریبی اڑ گیا رنگِ شباب در بدر پھرتے رہے ہم اپنے گھر کی آس میں…

وہ جو تھا پیکرِ علم و فن اٹھ گیا دہر سے آج خیبر شکن اٹھ گیا| شہادت حضرت علی

وہ جو تھا پیکرِ علم و فن اٹھ گیا دہر سے آج خیبر شکن اٹھ گیا علم و حکمت میں ایسا کوئی بھی نہیں دیدہ ور ان کے جیسا کوئی بھی نہیں میرے سرکار کے آپ بھائی ہوئے آپ ہی محسنِ کل خدائی ہوئے علم کا شہر ہیں سیدالانبیا شہر کا باب ہیں آپ…

ان پہ کھلتے ہیں سبھی ابواب آسانی کے ساتھ۔ | inqlabi poetry in urdu

ان پہ کھلتے ہیں سبھی ابواب آسانی کے ساتھ۔ جھیلتے ہیں جو حوادث خندہ پیشانی کے ساتھ۔ فاقَہ مَستی میں عَیاں ہوتے ہیں اَسرارِ خُودی عِلم کا رِشتَہ جُڑا ہے چاک دامانی کے ساتھ ایسے باشِندوں سے ہو مَحفُوظ یہ مُلکِ عَظِیم سَیلِ نَفرَت جو…

راس آتی نہیں انہیں دنیا جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں|اردو انقلابی اشعار

راس آتی نہیں انہیں دنیا جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں دل کی مسند سے حضرت واعظ رفتہ رفتہ صنم اترتے ہیں ذہن پر جو سوار ہو جائیں شعر سینوں میں کم اترتے ہیں سہم جاتا ہے جنگ کا میداں جب بھی اہل قلم اترتے ہیں شام ہوتے ہی میرے آنگن…

ڈال دے وہ مہرباں کب زندگی کشکول میں | کشکول پر اشعار

ڈال دے وہ مہرباں کب زندگی کشکول میں کاسہءِ امید رکھنا ہر گھڑی کشکول میں لوٹتے ہیں گھر کو جب حالات کے مارے فقیر بھر کے لاتے ہیں فقط شرمندگی کشکول میں مشعلِ فاقہ کشی گھر میں جلی تو یوں ہوا آ گئی ہمدم سمٹ کر روشنی کشکول میں بھول جاتے…

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر | دسمبر اور فحاشی پر اشعار

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر دسمبر ہے فحاشی کا مہینہ، یار سمجھا کر بڑی ظالم ہے یہ دنیا تجھے برباد کر دے گی نہیں ہوتی محبت بے قرینہ، یار سمجھا کر لدا ہو جو غلاظت سے بدن وہ پاک کیا ہوگا بڑا نا پاک ہے اُس کا پسینہ، یار سمجھا…

یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے | خوبصورت اردو شاعری

یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے وبائے شرک حیاتِ بشر کی دشمن ہے کھٹک رہی ہے مرے یار اہلِ باطل کو یہ قومِ خیر جو طوفانِ شر کی دشمن ہے حریفِ قلب ہے دنیا تری نگاہِ فریب ترے ملن کی تمنا بھی سر کی دشمن ہے سراغِ منزلِ مقصود جو بتاتا ہے…