دل میں دعا لب پر ثنا صدیق مولا کے لیے
ہے چاہتوں کی انتہا صدیق مولا کے لیے
وہ جس کے احسانات کا بدلہ نہ دے پائے نبی
جس کا امام الانبیا بھی بن گیا تھا مقتدی
تھی کس قدر صدق و رضا صدیق مولا کے لیے
جو یار ،محسن اور محافظ بن کر ہر پل ساتھ ہو
روز اول آقا کے ہاتھوں میں جن کا ہاتھ ہو
قربان یہ ارض و سما صدیق مولا کے لیے
جھوٹے نبی گمراہ کرنے جس قدر بھی آئے ہیں
کذاب اور صدیق چاہے جب کبھی ٹکرائے ہیں
نصرت کا اک وعدہ رہا صدیق مولا کے لیے
کہتے تھے جو کہ مال سے اپنے نہیں دیں گے زکوۃ
جاں سے گئے، بچ نہ سکے تھے ان کے بازو اور ہاتھ
رب کی عطا فہم و ذکا صدیق مولا کے لیے
فاروق اعظم رشک کرتے تھے میرے صدیق پر
نیکی میں سبقت پانے کی کوشش رہی ان کی مگر
صدیق نے پایا جو تھا صدیق مولا کے لیے
صدیق نے چھوڑا نہیں ان کو کسی بھی سفر میں
اب ساتھ ہیں وہ قبر میں اور ساتھ ہوں گے حشر میں
آقا نے کتنا کچھ کہا صدیق مولا کے لیے
دل میں دعا لب پر ثنا صدیق مولا کے لیے
ہے چاہتوں کی انتہا صدیق مولا کے لیے
شاعری :سلیم اللہ صفدر