شکیب و صبر کے پیکر بھی آزمائے گئے | آزمائش پر اشعار |sad poetry in urdu text

sad poetry in urdu text | heart touching sad poetry in urdu | sad poetry in urdu

0 13

شکیب و صبر کے پیکر بھی آزمائے گئے
جہاں میں آئے پیمبر بھی آزمائے گئے

گزشتہ رات فقط اک مرا چراغ نہیں
نجوم و ماہِ منور بھی آزمائے گئے

ہمارے ساتھ عجب واقعہ ہُوا ہے کہ ہم
صفِ یقیں میں بٹھا کر بھی آزمائے گئے

کسی بھی حال میں تم تک نہ میرا خط پہنچا
بشر بشر ہے ، کبوتر بھی آزمائے گئے

ہمارے سر سے نہ سودا گیا مُحبّت کا
تمہارے شہر کے پتّھر بھی آزمائے گئے

نکال پائے نہ گردابِ درد سے مجھ کو
زمانے بھر کے شناور بھی آزمائے گئے

لیا گیا نہ فقط امتحاں پرندوں کا
خلائے وقت میں بے پَر بھی آزمائے گئے

یہ دشتِ عشق ہے کامل نہ جانیے خود کو
یہاں تو آپ سے بہتر بھی آزمائے گئے

ہماری ناؤ سدا آندھیوں کی زد میں رہی
ہمارے ساتھ سمندر بھی آزمائے گئے

فقط حُسین،حسن،فاطمہ،علی ہی نہیں
درِ نبی کے گداگر بھی آزمائے گئے

ہم ایسے گوشہ نشیں پھر کریں گے کیا عادل
جو کل کو غیر مُیسّر بھی آزمائے گئے

شکیب و صبر کے پیکر بھی آزمائے گئے
جہاں میں آئے پیمبر بھی آزمائے گئے

شاعری : عادل حسین

تباہیوں کے شکستہ نشاں سنبھالے گئے | اردو اداس شاعری

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

If you want to read more sad poetry in Urdu please check

sad poetry in urdu text | heart touching sad poetry in urdu | sad poetry in urdu

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.