ووٹ اور منشیات سے قبضے کا منصوبہ

ہندوستان کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کی نئی چال ۔۔۔ غنی محمود قصوری کے قلم سے

5 61

ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر پہ قبضہ برقرار رکھنے کے لئے ہر طرح کا حربہ استعمال کیا.
طاقت کا بے پناہ استعمال کیا. ککشمیری قوم کو کئی طرح کا لالچ دیا مگر وہ ناکام رہا۔ اب ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کا منصوبہ نئے انداز میں تیار کیا ہے۔ تاکہ مستقبل کے الیکشن میں مقامی کشمیریوں کو الحاق ہند کا حامی ظاہر کرکے دنیا کو دکھلایا جائے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ ہندوستان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ اور وہ الحاق ہند چاہتے ہیں نا کہ ایک آزاد خودمختار ریاست و الحاق پاکستان!

جعلی ووٹ بنانے کا منصوبہ

ہندوستان سرکار نے قبضے کا منصوبہ بنایا ہے کہ بی جے پی سرکار کو مقبوضہ وادی جموں و کشمیر میں مضبوط کیا جائے۔ تاکہ بی جے پی کی سرکار مقبوضہ کشمیر میں بنے اور قبضہ برقرار رکھنے میں آسانی رہے۔

اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے ہندوستانی سرکار نے 24 لاکھ نئے غیر کشمیری جعلی ووٹ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے بلکہ اس منصوبے پر عمل جاری ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل کے لئے سب سے پہلے تو مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ سے زائد ہندوستانی فوجیوں کے ووٹ ڈلوائے جائیں گے۔

1947 سے 1948 تک جو کشمیری مقبوضہ کشمیر کو چھوڑ کر ہندوستانی ریاستوں پنجاب،دہلی،ہماچل پردیس،اتر پردیس،اتراکھنڈ،جھاڑ کھنڈ،گجرات و چھتیس گڑھ میں جا بسے تھے، اب ان کے جعلی کشمیری ڈومیسائل بنائے جا رہے ہیں۔ اور ابتک 3 لاکھ کے قریب جعلی ڈومیسائل بنا کر ان کے ووٹ مقبوضہ کشمیر میں شامل کیے گئے ہیں۔

نیز غیر کشمیری ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں لا کر بسایا جا رہا ہے۔ اور جو ناجائز آباد کار ہندو عرصہ ایک سال یا اس سے زیادہ عرصہ سے مقبوضہ کشمیر میں رہ رہے ہیں اور اپنا کوئی کاروبار کررہے ہیں ، ان کا ووٹ بھی مقبوضہ کشمیر میں بنایا گیا ہے۔

ارٹیکل 370 اے کی منسوخی کی سب سے بڑی وجہ یہی غیر کشمیری لوگوں کی مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری ہی ہے

ووٹ اور منشیات سے قبضے کا منصوبہ
اب تک چالیس سے زائد مسلمان کشمیری عورتوں کو بی جے پی کے اہم عہدے دیئے جا چکے ہیں۔ اور ہندوستان کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلمان عورتوں کو مرتد کرکے ہندو بنا کر غیر آباد کار ہندوؤں سے شادی کے منصوبے پر عمل کیا جا رہا ہے۔

کشمری و غیر کشمیری نوجوانوں کے شناختی کارڈ بنانے کے عمل میں تیزی

اس کے علاوہ بھارت سرکار نے بڑی تندہی سے مقبوضہ کشمیر کے ان کشمیری و غیر کشمیری نوجوانوں کے شناختی کارڈ بنانے کا عمل شروع کیا ہے جن کی عمر رواں سال اپریل کو 18 سال ہو چکی ہے۔
ہندوستانی سرکار ہر حال میں بی جے پی کی گورنمنٹ کو مقبوضہ کشمیر میں جتوانا چاہتی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بی جے پی میں بڑے اہم عہدے دیئے ہیں۔ اور ان کو بہت بڑی رقم ماہانہ دی جا رہی ہے
اب تک چالیس سے زائد مسلمان کشمیری عورتوں کو بی جے پی کے اہم عہدے دیئے جا چکے ہیں۔ اور ہندوستان کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلمان عورتوں کو مرتد کرکے ہندو بنا کر غیر آباد کار ہندوؤں سے شادی کے منصوبے پر عمل کیا جا رہا ہے۔
مرتد ہونے والی عورتوں کو لاکھوں روپیہ نقدی چیک دیئے جا رہے ہیں۔ اور جوان مسلمان کشمیریوں کو مرتد کرکے غیر آباد کار ہندو عورتوں سے شادی کا منصوبہ بھی ہے۔

منشیات کے پھیلاؤ کے ذریعے قبضے کا منصوبہ

دوسرا اور سب سے خطرناک منصوبہ کشمیری نوجوان اور انڈین پنجاب و جموں و کشمیر کے سکھوں کو منشیات پہ لگانا ہے۔
واضع رہے کہ وادی جموں میں بہت زیادہ سکھ بھی آباد ہیں۔ جو کہ مقبوضہ کشمیری کی آزادی کی بہت بڑی آواز ہیں۔ اور وہ خالصتان تحریک کے بھی روح رواں بھی ہیں۔

اس منصوبے پہ عمل کیلئے ہندوستانی ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں واقع ان کے مندروں میں جانے کے لئے سپیشل پرمٹ دیئے جاتے ہیں۔ اور ان ہندو زائرین کو بڑی تگڑی فوجی سیکیورٹی بھی دی جاتی ہے۔ کیونکہ مقامی کشمیری لوگوں نے کئی بار ان ہندو زائرین کو ان کی اوقات یاد کروائی ہے

ہندو زائرین ماتا ویشنو ضلع ریاسی،شیو کھوڑی مندر کالی دھار ضلع جموں و ریاسی ،گاندر بل گوفہ ،امرناتھ سونا مرگ بال کارگل ،بڈھا امرناتھ ضلع پونچھ جیسے ہندو مقدس مقامات پر جاتے ہیں۔ اور ان کو واضع حکم دیا جاتا ہے کہ اب لازمی ان مقامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر و انڈین پنجاب میں مسلمانوں و سکھوں کی درگاہوں پہ حاضری دی جائے۔ اور وہاں اپنا اثرورسوخ بڑھایا جائے۔ اور یہ باور کروانے کی کوشش کی جائے کہ ہم ہندو ہو کر بھی ان مسلمانوں اور سکھوں کے مقدس مقامات کی عزت کرتے ہیں۔

 

مسلمانوں کے مقدس مقامات پر منشیات کی فراہمی

جن مقامات پہ ہندو جاتے ہیں ان مسلمانوں کی درگاہ بابا غلام شاہ عرف شادر شاہ ضلع راجوری،درگاہ حضرت بل سرینگر ،شیخ سلطان العارفین سرینگر، سکھ مذہبی ڈیرہ بنگالی صاحب،بابا صابر پاک سرہند پنجاب،شاہی جامعہ مسجد دہلی شامل ہیں

ان تمام مقامات پہ ہندوؤں کو بار بار وزٹ کروایا جاتا ہے تاکہ ان کو لنک روٹس فرائم کئے جائیں۔ اور یہاں سے ملنگ ٹائپ سکھوں و مسلمانوں میں منشیات کی سپلائی کی جائے۔ تاکہ نوجوان سکھوں کو خالصتان کی آزادی سے اور مسلمان کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی سے درو کیا جائے۔

وادی جموں میں باقاعدہ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ہندو زائرین مقامی کشمیریوں و سکھوں میں منشیات کی تقسیم کر رہے ہیں۔ جس پہ مقامی لوگوں نے آوز بھی بلند کی تو اسی آواز کو دبانے کے لئے مسلمان پیڈ سرپنجوں کو آگے لایا گیا ہے۔ تاکہ وہ ہندوستانی سرکار کا دفاع کریں اور ہندو زائرین کو مکمل تحفظ فراہم کریں۔
ہندوستان کا قبضے کا منصوبہ بہت خطرناک ہے
مگر پہلے تمام منصوبوں کی طرح ہندوستان کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہو گا ان شاءاللہ

 

تحریر:  غنی محمود قصوری

#قصوریات

5 تبصرے
  1. sklep internetowy کہتے ہیں

    Wow, superb blog format! How long have you been blogging for?
    you made blogging look easy. The entire glance of your web site is fantastic, as well as the content!
    You can see similar: najlepszy sklep and here sklep internetowy

  2. ecommerce کہتے ہیں

    Thanks for some other informative website.
    The place else may just I am getting that kind of info written in such an ideal manner?
    I have a venture that I am simply now operating on,
    and I’ve been on the look out for such information. I saw similar here: e-commerce and also here: ecommerce

  3. e-commerce کہتے ہیں

    I really love your website.. Excellent colors & theme.
    Did you make this site yourself? Please reply
    back as I’m looking to create my very own site and would love to know where you got this from or just what the theme
    is called. Thanks! I saw similar here: Ecommerce

  4. sklep کہتے ہیں

    Hello there! Do you know if they make any plugins to assist with SEO?

    I’m trying to get my blog to rank for some targeted keywords but I’m not
    seeing very good success. If you know of any please share.
    Many thanks! You can read similar text here: Sklep internetowy

  5. Analytical and Research Agency کہتے ہیں

    It’s very interesting! If you need help, look here: ARA Agency

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.