تعمیر پاکستان سے تکمیل پاکستان تک |قربانیوں کی داستان سے عزم عالیشان تک

what is ideology of Pakistan | Essay about Pakistan and ideology of Pakistan | meaning of ideology of Pakistan

1 70

لاکھوں مسلمانوں کی قربانی… ہزاروں شہیدوں کا خون، لاہور ریلوے اسٹیشن پر پہنچنے والی مسلمانوں کی لاشوں سے بھری ریل گاڑیاں، سبز ہلالی پرچم کو بلند کرتے لہراتے ہاتھ ، ارض پاک کی خاک کو چومتے ہونٹ، اپنا محل چھوڑ کر مہاجر کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزین … جی ہاں یہ ہے کہانی میرے پاکستان کی… تعمیر پاکستان کی!

صرف یہی نہیں… دودھ پیتے معصوم بچوں کو نیزوں میں پرویا گیا… ان کے گلے کاٹے گئے…باپردہ خواتین کی عصمت دری کی گئی… انہیں عزت بچانے کے لیے کنوئیں میں چھلانگ لگا کر مرنے پر مجبور کیا گیا اور یہ سب اس لیے کیا گیا تا کہ پاکستان نہ رہے. مسلمانوں کا الگ ملک نہ رہے… کلمہ توحید پر بننے والا گھر نہ رہے…!

وطن کی خاطر لوگوں نے خون جگر بہایا تھا
لٹی تھی عصمت بہنوں کی ماؤں کا تڑپایا تھا
شیر جواں تھے سولیوں پر بچوں کو یتیم کرایا تھا
جرم یہی تھا ان سب کا
لا الہ الا اللہ
پاکستان کا مطلب کیا
لا الہ الا اللہ
آزادی کی قیمت کیا
لا الہ الا اللہ

اپنے بچوں کو یتیم کروانے والے، اپنے گھر چھوڑ کر آنے والے، دین کی محبت میں اتنی قربانیاں دینے والے بھلا کہاں رکنے والے تھے؟ ان کے اذہان و قلوب میں بابائے پاکستان اور مصور پاکستان کی طرف سے دیا گیا دو قومی نظریہ راسخ ہو چکا تھا اور وہ یہ بات سمجھ چکے تھے کہ اسلام ہے تو وطن ہے. وہ یہ بات جان چکے تھے کہ دو قومی نظریہ علامہ اقبال یا محمد علی جناح کا ذاتی نظریہ نہیں تھا. یہ نظریہ محمد الرسول اللہ ﷺ کا نظریہ تھا.

یہ وہی نظریہ تھا جس کی بنیاد پر ہجرت مدینہ ہوئی اور یہی وہ نظریہ تھا جس کی بنیاد پر ہجرت پاکستان وجود میں آئی.۔۔۔ تعمیر پاکستان ممکن ہوئی۔

ہندوؤں اور سکھوں نے وطن عزیز کو توڑنے اور مٹانے کے لیے ہزار کوشش کی.
لیکن وہ گھر جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا خون شامل تھا آج بھی قائم ہے… دشمنوں کے سینوں میں کھٹک رہا ہے… اور کھٹکتا رہے گا ان شا اللہ.

تعمیر پاکستان سے تکمیل پاکستان تک کا سفر

وطن عزیز کی بنیاد کلمہ توحید پر ہے لیکن دیواروں اور چھت یعنی معیشت و سیاست میں آج بھی انگریزوں کے قوانین رائج ہیں. افسوس اس بات پر نہیں کہ ہم کو پاکستان مکمل طور پر دینی اسلامی ریاست کی طرح نہیں ملا… بلکہ ہمیں خوشی اس بات پر ہے کہ ملک مل گیا… اب ہم نے اس میں اسلامی قوانین کس طرح رائج کرنے ہیں یہ ہمارا کام ہے. ہم نے اسلام کے سنہری اصولوں کو اس ملک میں کس طرح آزمانا ہے یہ ہماری زمہ داری ہے. ہم نے اس ملک کو اسلام کا قلعہ اور امت مسلمہ کے لیے ایک گوشہ عافیت کیسے بنانا ہے یہ ہماری ترجیح ہونی چاہیے.

اسلام کے سنہری اصولوں پر چلتے ہوئے ہمیں وطن عزیز حاصل ہوا… اسلام کے سنہری اصولوں کو آزما کر ہمیں اسلامی ریاست، اسلامی سیاست اور اسلامی معیشت کے ثمرات حاصل ہوں گے. ہمارا رب ہم سے خوش ہو گا… امت مسلمہ ہم پر اعتماد کرے گی… اور تمام دنیا میں ہم فخر و بانکپن سے اپنا سر اٹھا کر چل سکیں گے. ہمارا وطن ہمارے دین کی وجہ سے اور ہمارا دین ہمارے وطن کی وجہ سے روشن ہو گا. ہمارا پاکستان ہمارے اسلام کو مضبوط رکھے گا اور ہمارا اسلام ہمارے پاکستان کو محفوظ رکھے گا. تعمیر پاکستان سے تکمیل پاکستان کا سفر اسی طرح ہی ممکن ہے۔

تعمیر ہو چکی ہے تو تکمیل کر ذرا
بنیاد پائیدار ہے چھت پائیدار رکھ

ہوتا ہے درد ہی تو کبھی زخم کی دوا
گر دل ہے بے قرار… اسے بے قرار رکھ

جا کر سناؤ قوم کو اقبال کا پیام
بانگ درا ہمیشہ سر رہگزار رکھ

"ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ”

تحریر : علی حسن

what is ideology of Pakistan | Essay about Pakistan and ideology of Pakistan | meaning of ideology of Pakistan

1 تبصرہ
  1. علی حسن کہتے ہیں

    شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂِ
    خورشید سے..!!
    یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے

    🤍🥺

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.