میری رفیقہ ابھی تو کتنی وفاؤں کا ہے حساب باقی
وہ جن کو تعبیر مل نہ پائی ابھی تو کتنے ہیں خواب باقی
جو کھل کے بھی مسکرا سکے ناں ابھی ہیں کتنے گلاب باقی
ابھی ہیں کتنے سوال قائم ابھی ہیں کتنے جواب باقی
ابھی تو بہنوں کے سر کے آنچل درندگی کے حصار میں ہیں
ابھی تو ماؤں کی خشک آنکھیں بہار کے انتظار میں ہیں
ابھی تو قرآن جل رہے ہیں ستم کے ہر کارزار میں ہیں
ابھی مساجد پکارتی ہیں فنا کے گرد و غبار میں ہیں
ابھی تو اٹھتا ہے نالہِ بلبلِ گلستاں ہر آشیاں سے
ابھی تو گلشن کے پتے پتے کے خال و خد ذرد ہیں خزاں سے
ابھی ہو سیراب شجرِملت لہو کے قطروں سے تو کہاں سے؟
ابھی تو اک خون کا قرض بھی نہیں چکا میرے جسم و جاں سے
اِدھر محبت کا ایک آنسو اُدھر ہیں کتنے لہو کے دھارے
اِدھر یہ معصوم سی نگاہیں اُدھر ہیں ویران سب ستارے
اِدھر مری زیست کو دعائیں اُدھر قیامت کے رنگ سارے
ابھی نہ جاؤں تو کیوں نہ جاؤں پکارتے ہیں یہ سب نظارے
امیدِ فتح و ظفر کو لے کر میں گھر کو آؤں دعا یہ کرنا
ہر ایک سینے میں غیرتوں کے دئیے جلاوں دعا یہ کرنا
وفا کی راہوں میں چوٹ کھا کر بھی مسکراؤں دعا یہ کرنا
شہید ٹھہروں جو گھر کو واپس پلٹ نہ پاؤں دعا یہ کرنا
میری رفیقہ ابھی تو کتنی وفاؤں کا ہے حساب باقی
وہ جن کو تعبیر مل نہ پائی ابھی تو کتنے ہیں خواب باقی
جو کھل کے بھی مسکرا سکے ناں ابھی ہیں کتنے گلاب باقی
ابھی ہیں کتنے سوال قائم ابھی ہیں کتنے جواب باقی
شاعری :سلیم اللہ صفدر
اگرچہ جس قدر ہوں غم … محبت فاتحِ عالم | محبت شاعری
urdu poetry for wife | love urdu poetry for wife | Amazing Urdu poetry | Urdu poetry heart touching | Urdu poetry best | urdu poetry love
[…] میری رفیقہ ابھی تو کتنی وفاؤں کا ہے حساب باقی | بیوی کے ن… […]