میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں
مفتی عبدالشکور اور ان تمام حفاظ کرام اور علما کے لئے جنہوں نے زندہ رہتے ہوئے غلبہ اسلام کے لئے پسینہ بہایا اور پھر اسی جدوجہد میں خون پیش کر کے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔۔۔ لیکن اسلام سے کبھی پیچھے نہ ہٹے
میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں
قصور میرا بتا دے کوئی نشانہ کیوں کر بنا ہوا ہوں
مرے چمن کی ہمشہ میں نے کی آبیاری لہو سے اپنے
اندھیر شب میں چراغ بن کر میں اپنی جاں کو جلا رہا ہوں
کوئی تو سن لے فغائیں میری ، کوئی مسیحا ادھر بھی آئے
میں شہرِ روشن میں ہوں مگر کیوں میں ظلمتوں میں چھپا ہوا ہوں؟
ہر ایک باطل سے حق تمہارا ہے چھینا اپنی یہ جاں لٹاکر
غموں کو اپنے چھپایا میں نے تمہاری خاطر ہی بس لڑا ہوں
یہ ساری دنیا ہے میری دشمن، یہ میری قیمت سے بے خبر ہے
فرشتے پر جن پہ ہیں بچھاتے، میں ایسے لوگوں میں ہی پلا ہوں
نہ جانے سجاد کب تلک یہ نبی کے وارث کا خوں بہے گا
سوال ہے یہ ہراک زباں پر، مجھے بتاؤ میں کیوں مرا ہوں؟
میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں
قصور میرا بتا دے کوئی نشانہ کیوں کر بنا ہوا ہوں
شاعری: حافظ سجاد احمد
اگر آپ حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں