کچھ ایسا میں بھی کہوں دل کے پار ہو جائے
کچھ ایسا میں بھی کہوں دل کے پار ہو جائے
سنے کوئی تو اسے رب سے پیار ہو جائے
تڑپ اٹھے میرے کہنے سے اس کے دل کی زمیں
خدا کے عشق میں وہ اشکبار ہو جائے
پڑھے جو غم میں, دلاسہ بھی اس کو مل جائے
خوشی مناتے کوئی سوگوار ہو جائے
ابھارے اس کو بھلائی کے کام کرنے پر
گناہ کرتے ھوئے شرمسار ہو جائے
یہ درد دل ھے میرا تم سنا تو دو شاید
کبھی کہیں پہ کوئی بے قرار ہو جائے
مچلتی رہتی ھے خواہش یہ دل میں اب اظہر
میرا ٹھکانہ نبی کا دیار ہو جائے
کچھ ایسا میں بھی کہوں دل کے پار ہو جائے
سنے کوئی تو اسے رب سے پیار ہو جائے
اگر آپ مزید مناجات، حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں