کیا کروں ترک ِ تعلق بھی تو حل کوئی نہیں | اردو غزل | attitude shayari in urdu
sad urdu ghazal | urdu poetry ghazal lyrics | urdu ghazal lyrics | shero shayari urdu
کیا کروں ترک ِ تعلق بھی تو حل کوئی نہیں
کر تو لوں ، پھر یہی کہتا ہوں کہ چل کوئی نہیں
لوگ درویش کی باتوں کا مزہ لیتے ہیں
کون کرتا ہے نصیحت پہ عمل ، کوئی نہیں
زندگی آنکھ جھپکنے کا ہو عرصہ جیسے
ایک پل میں ہیں سبھی ، دوسرے پل کوئی نہیں
یہ تو امید کی جھیلوں میں اتر کر جانا
سنگ ہیں ، کیچ ہے ، کائی ہے ، کنول کوئی نہیں
جانے کیا ڈر ہے کہ تلوار لئے پھرتے ہیں
ہم جنہیں تجربہ ِ جنگ و جدل کوئی نہیں
تیرے ہوتے جہاں بازار لگے رہتے تھے
ایک مدت سے وہاں نقل و حمل کوئی نہیں
حلقہ ِ ہجر میں اک عمر کسی کو ڈھونڈا
تب کہیں دل سے صدا آئی ، نکل ، کوئی نہیں
اب نہیں کرنی محبت بھی ، ہے کرنی بھی مجھے
سچ کہوں ، فیصلے دو دو ہیں ، اٹل کوئی نہیں
وقت آۓ گا کبھی اپنا بھی ، سو اب اس کو
بھول جا ، یاد نہ کر ، ہاتھ نہ مل ، کوئی نہیں
ہر کوئی کر نہیں سکتا ہے یہاں عشق ضمیر
کوئی دل ہوتا ہے شوقین ِ اجل ، کوئی نہیں
کیا کروں ترک ِ تعلق بھی تو حل کوئی نہیں
کر تو لوں ، پھر یہی کہتا ہوں کہ چل کوئی نہیں
شاعری : ضمیر قیس
خواب روپوش نظارے سے بھی ہو جاتا ہے
اگر آپ مزید غزلیہ شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
sad urdu ghazal | urdu poetry ghazal lyrics | urdu ghazal lyrics | shero shayari urdu