کیا کروں ترک ِ تعلق بھی تو حل کوئی نہیں | اردو غزل | attitude shayari in urdu

sad urdu ghazal |  urdu poetry ghazal lyrics | urdu ghazal lyrics | shero shayari urdu

0 22

کیا کروں ترک ِ تعلق بھی تو حل کوئی نہیں
کر تو لوں ، پھر یہی کہتا ہوں کہ چل کوئی نہیں

لوگ درویش کی باتوں کا مزہ لیتے ہیں
کون کرتا ہے نصیحت پہ عمل ، کوئی نہیں

زندگی آنکھ جھپکنے کا ہو عرصہ جیسے
ایک پل میں ہیں سبھی ، دوسرے پل کوئی نہیں

یہ تو امید کی جھیلوں میں اتر کر جانا
سنگ ہیں ، کیچ ہے ، کائی ہے ، کنول کوئی نہیں

جانے کیا ڈر ہے کہ تلوار لئے پھرتے ہیں
ہم جنہیں تجربہ ِ جنگ و جدل کوئی نہیں

تیرے ہوتے جہاں بازار لگے رہتے تھے
ایک مدت سے وہاں نقل و حمل کوئی نہیں

حلقہ ِ ہجر میں اک عمر کسی کو ڈھونڈا
تب کہیں دل سے صدا آئی ، نکل ، کوئی نہیں

اب نہیں کرنی محبت بھی ، ہے کرنی بھی مجھے
سچ کہوں ، فیصلے دو دو ہیں ، اٹل کوئی نہیں

وقت آۓ گا کبھی اپنا بھی ، سو اب اس کو
بھول جا ، یاد نہ کر ، ہاتھ نہ مل ، کوئی نہیں

ہر کوئی کر نہیں سکتا ہے یہاں عشق ضمیر
کوئی دل ہوتا ہے شوقین ِ اجل ، کوئی نہیں

کیا کروں ترک ِ تعلق بھی تو حل کوئی نہیں
کر تو لوں ، پھر یہی کہتا ہوں کہ چل کوئی نہیں

شاعری : ضمیر قیس

خواب روپوش نظارے سے بھی ہو جاتا ہے 

اگر آپ مزید غزلیہ شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

sad urdu ghazal |  urdu poetry ghazal lyrics | urdu ghazal lyrics | shero shayari urdu

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.