کٹھن ہے یہ رستہ بتادے گی دنیا
اداس دل کی ترجمانی کرنے والی راہ زندگانی پر دنیا کی بے ثباتی بیان کرتی اداس شاعری
کٹھن ہے یہ رستہ بتادے گی دنیا
"شاہراہ حیات پر بہت سے موڑ ایسے آتے ہیں جب لوگ ہمیں اس راہ سے بھٹکانے یا جھکانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں مگر اس موقع پر سرخرو وہی ٹھہرتا ہے جو دنیا کو نظر انداز کرکے اپنے منزل کی جانب رواں دواں رہتا ہے۔
جو دنیا کے سامنے ذرا بھی بے بسی دکھاتا ہے دنیا اسے نہ صرف بھٹکا دیتی ہے بلکہ قصہ پارینہ بنادیتی ہے. یہ نظم دنیا کے اسی پہلو کو بیان کرتی ہے۔ یہ اداس شاعری اس موضوع پر لکھی گئی ہے۔
کٹھن ہے یہ رستہ بتادے گی دنیا
کروگےوفاتودغادےگی دنیا
جوچلناعزائم جواں اپنے رکھنا
کہوگےجوحق تو دبادےگی دنیا
جوشعلوں پہ چلنا تمہیں گر نہ آیا
سبھی تن بدن کوجلادے گی دنیا
چلےہوتواٹھناابھی سیکھ لوتم
کہ ہربار تم کو گرادےگی دنیا
کہ جو صبرکاجام پی تم سکےنا
زہرتم کویوں پھرپلادےگی دنیا
یوں بیٹھے رہوں گےجو چپ سادھ کرتم
نشیمن سے تم کواڑادےگی دنیا
ہنگامہ مچے گا زرا تم جو اٹکے
کہ گزری روانی بھلادے گی دنیا
ہواکے اگر رخ پہ تم چل سکے نا
اٹھائے گی طوفاں جھکادے گی دنیا
دکھایا اگر تو رُلادےگی دنیا
شاعر: عبداللہ حبیب