پاکستان میں بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق کیسے کریں ؟ ایک سوال اور اس کا جواب
Islamic parenting in Pakistan
مانباکس میں پوچھا گیا سوال :پاکستان میں رہتے ہوئے بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق کیسے کریں کہ وہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکیں ؟ اگر انہیں عصری علوم کی ترغیب دیں تو بڑے ہو کر انہیں کسی نے مسجد کے منبر پر نہیں بیٹھنے دینا(اہل اسلام کی طرف سے مذہبی استحصال ) … اور دینی علوم کی طرف راغب کریں تو معاشی استحصال ہو گا. اس صورت میں والدین بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق کس طرح کریں؟
میرا جواب :
اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اور دنیا دونوں میں عزتیں عظمتیں حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے. آپ کا بیٹا آپ کی توجہ اور محنت سے عصری علوم حاصل کر کے ڈاکٹر انجینیر جج جرنیل سیاستدان یا بزنس مین بن کر آسانی سے اپنا دنیاوی مستقبل روشن کر سکتا ہے (اپنے اسلام پر سمجھوتے کر کے)… اسی طرح آپ کا بیٹا حافظ، قاری ،مفتی ،مہتمم یا مولوی بن کر اپنے لیے، اپنی اولاد کے لیے اور آپ کے لیے بہترین صدقہ جاریہ بن سکتا (معاشی تنگدستی برداشت کر کے ) لیکن مشکل بات یہ ہے کہ آپ کا بیٹا معاشی طور پر بھی مستحکم ہو اور اسلام کا نمائندہ یا اسلام کا خوبصورت چہرہ بن کر اپنے اقوال و افعال سے دنیا کے سامنے اسلام کی بات بھی کرتا ہو …یہ بات مشکل ہے ! اور اسی مشکل کام کو ہی آسان کرنا بطور والد آپ کی ذمہ داری ہے…!
اب اسلام پسند والدین کا رویہ یہ ہے کہ بچپن تک اپنے بچے کو وہ نہایت خلوص کے ساتھ اسلام سے محبت سکھاتے ہیں لیکن جب وہ بچہ بڑا ہو کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے لگتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ معیشت بھی کوئی چیز ہے جو زندگی میں اہمیت رکھتی ہے. اور اس کے والدین کی طرف سے سکھایا گیا اسلام اس کی معیشت بہتر نہیں کر سکتا. تب وہ بچہ معیشت کے چکروں میں اسلام پر کمپرومائز کرتا ہے اور دنیا میں عزتیں کامیابیاں اور معاشی استحکام تو حاصل کر لیتا ہے لیکن اس اسلام سے بدظن بھی ہو جاتا ہے جس سے محبت کرنا اسے بچپن میں سکھایا گیا تھا …! (نظر گھما کر دیکھیں ایسی درجنوں مثالیں آپ کے اردگرد موجود ہیں ).
ایک صورت یہ بھی ہے کہ والدین خود حادثاتی طور پر یا اپنے دور کے تناظر میں خوشی کے ساتھ اسلام پسندوں کی صف میں شامل ہوئے، معیشت پر کمپرومائز کیا لیکن جب انہیں پتا چلا کہ معیشت بھی ضروری ہے تو اپنے لیے تو کچھ نہیں کر سکے ڈھلتی عمر کی وجہ سے. لیکن اب وہ اپنی اولاد کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنے کے لیے انہیں اس راستے سے دور کر رہے ہیں جس راستے پر وہ خود جوانی میں چلتے رہے اسلام کی محبت میں . اس کی بھی ڈھیروں مثالیں موجود ہیں.
بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق اور پاکستان میں ۔۔۔کیسے؟
اب تلخ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ایک فرد یا فیملی کی معیشت کی بہتری اسلام کو ذاتی معاملہ بنانے یا اس پر کمپرومائز کرنے کے ساتھ منسلک ہے. یاد رہے یہ صورت حال صرف وطن عزیز میں ہے. سعودیہ عرب، ترکی، افغانستان وغیرہ میں ایسا کوئی سین نہیں. وہاں اسلام سے محبت کرنے والے ہی سب سے معزز اور مستحکم ہیں الحمداللہ.
آپ فرد واحد ہو کر پاکستان کی صورتحال تبدیل نہیں کر سکتے… آپ عشروں سے مساجد میں امامت کرانے والے بزرگوں کو مجبور نہیں کر سکتے کہ اپنے علاوہ کسی اور کو منبر پر کھڑا ہونے دیں یعنی اسے آخرت میں اجر اور دنیا میں عزت کمانے کا موقع دیں. اور آپ پاکستان کے مختلف اداروں کے سربراہوں کو بھی مجبور نہیں کر سکتے کہ ٹائم شیڈول میں پورے ادارے کو ایک دو گھنٹے کے لئے روک کر اللہ اور اس کے رسول کی بات کرنے دیں تا کہ ادارے میں مجموعی طور پر اسلام پر بات کرتے ہوئے جھجھک ہچکچاہٹ ختم ہو . کیونکہ آپ خود اس ادارے میں پہلے ہی اسلام پر کمپرومائز کر کے نوکری کر رہے ہیں.
آپ ان میں سے کوئی بھی کام نہیں کر سکتے لیکن آپ اپنی اولاد کو کچھ نہ کچھ سمجھا سکھا سکتے ہیں.
جینا مرنا اسلام کے ساتھ ۔۔۔ لیکن مجبوری کے ساتھ نہیں بلکہ خوشی کے ساتھ
آپ نے اپنی اولاد کو یہ تو سکھانا ہی ہے کہ بیٹا آپ کا جینا مرنا اسلام کے ساتھ ہے لیکن اصل بات یہ کہ اسے یہ باور ہو جائے کہ جینا مرنا ہے تو اسلام کے ساتھ لیکن مجبوری کی حالت میں نہیں بلکہ خوشی کی حالت میں. اور اس کی بس ایک صورت ہے اور وہ یہ کہ بچپن میں ہی اس کو اپنے اردگرد کے لوگوں میں اسلام کی وجہ سے عزت مل جائے . عین ممکن ہے آپ کا بیٹا بہت ذہین ہو، اچھی تقریر کر لیتا ہو، سکول میں پورے نمبر لیتا ہو، کھیل کے میدان میں چیمپین ہو ہر میچ جیتتا ہو، اور ان میں سے کوئی بات مشکل بھی نہیں.
لیکن آپ نے یہ دیکھنا ہے کہ ایسی کون سی اس کی صلاحیت ہے جو اسے اسلام سے جوڑتی ہو،.. ایسی کون سی اس کی سکل ہے جس کی وجہ سے اسلام پسند طبقہ اس کو پزیرائی دیتا ہے… ایسا کون سا کام ہے جس کے کرنے سے بچہ اسلام پسند دوستوں کے درمیان رہتے ہوئے اعتماد اور خوشی محسوس کرتا ہے.
فطرت انسانی میں تنوع کی وجہ سے صلاحیتیں مختلف ہو سکتی ہیں. آپ کے بچے میں بیک وقت دو تین ہو سکتی ہیں لیکن آپ نے وہ منتخب کرنی ہے جس پر آپ کا بچہ سب سے زیادہ مطمئن ہو. کسی کا حافظہ اچھا نہیں تو ضروری نہیں کہ آپ اسے حافظ ہی بنائیں… کسی کی آواز اچھی نہیں تو ضروری نہیں کہ آپ اسے قاری ہی بنائیں… بس اسے وہ بنائیں جو اسے اسلام پسندوں میں عزت دے…!
یاد رہے بچے پر زبردستی کر کے مسلمان بنانے کی کوشش میں اسے کسی قاری یا استاد کے مار یا پیار کے حوالے کردینا اور اس کے نتیجے میں اسے اسلام سے متنفر یا دور کر دینا الگ بات ہے….اور کسی بچے کی کوئی خداد صلاحیت پرکھ کر اس کا رخ اسلام کی طرف موڑ کر اسے اسلام پسندوں میں معزز بنا کر اس کے دل میں اسلام کی محبت پیدا کرنا بالکل الگ بات . اب آپ کے بچے میں کون سی ایسی قابلیت ہے جو اسے اسلام پسندوں میں معزز، پراعتماد اور باعث فخر بنا سکتی ہے یہ سوچنا ،جانچنا پرکھنا آپ کی ذمہ داری ہے… اور یہی سب سے مشکل کام ہے.
مکمل تبدیلی کے تیس سال
اسلام پسند والدین کو ایک بات یہ بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ تیس سال میں ایک نسل جوان ہو جاتی ہے اور تیس سال ہی ہوتے ہیں جن میں زمانہ ایک مکمل تبدیلی دکھاتا ہے. اسلام تو وہی رہتا ہے جو چودہ سو سال سے ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو رہا ہے لیکن زمانے کے انداز و اطوار بدل جاتے ہیں. تیس سال میں ترجیحات، تقاضے، ضروریات، مسائل، رہن سہن، ثقافت کرنسی الغرض زمانے کی ہر چیز بدل جاتی ہے…!
اور اس لیے کامیاب والدین وہ ہوتے ہیں جو اپنے بچوں کو اس تبدیلی کے ساتھ تبدیل ہونے کے لیے اور اسلام کے ساتھ جڑے رہنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ اور ناکام وہ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ جیسے تیس سال پہلے ہمارے زمانے میں ہوتا تھا جیسے ہم سوچتے تھے جیسے ہم کرتے تھے جیسے ہم چاہتے تھے تیس سال بعد ہمارے بچے بھی ویسا ہی کریں گے تو مسلمان رہیں گے ورنہ ان کی بخشش نہیں ہونی.
مساجد کے علاوہ اسلامی پلیٹ فارمز
اگر تو میں ان سطور کے لکھنے کے بعد کوئی مثال نہ دوں تو میری باتیں ہوائی یا خیالی محسوس ہوں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ بہت سارے والدین ان باتوں کو سمجھتے ہیں اور وہ اس پر کام بھی کر رہے ہیں الحمداللہ. یعنی اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت، اسلام کے ساتھ لگاؤ صرف مساجد اور مساجد میں موجود علماء اور مفتان کرام حفظہ اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ منسلک ہونے تک محدود نہیں بلکہ مساجد کے علاوہ اور بھی کافی ایسے پلیٹ فارمز موجود ہیں جہاں آپ نہ صرف اسلام کی ترجمانی کر سکتے ہیں بلکہ اسلام کی تبلیغ بھی!
انہی پلیٹ فارمز میں ایک فیس بک ہے جس پر میں آپ سے بات کر رہا ہوں. تو میں فیس بک پر ہی موجود کچھ مثالیں آپ کے سامنے پیش کروں. اور بھی کافی والدین ہیں جو مختلف پلیٹ فارمز پر یہ سوچ لیکر اپنی اگلی نسل کی تربیت کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن یہ چار بچے نہ صرف میری فیس بک فرینڈ لسٹ میں شامل ہیں بلکہ ان کے والدین یا سرپرست بھی میرے ساتھ ان باکس رابطے میں ہیں.
سفیان شمس کراچی سے
نیک محمد صافی راولپنڈی سے
Qari Abdul Salam Saqib from Lahore
Yahya Alasim from Sargodha
چاروں بچوں کے فیلڈ آف انٹرسٹ یا فیلڈ آف ورک مختلف ہیں لیکن چاروں بچے فیس بک پر اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے موجود ہیں. کچھ عرصہ تک یہ بچے بڑے ہو جائیں ان شا اللہ. اور اپنی فیس بک میموریز دیکھ کر دل میں خوشی محسوس کریں گے. اور جب معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی باری آئے گی… دنیا کی تیز دھوپ میں یہ کچھ سفر کریں گے. انسان ہونے کے ناطے غلطیاں کریں گے، سیکھیں گے تب انہیں سایہ عافیت کی تلاش ہو گی اور تب انہیں وہ اسلام کی چھاؤں یاد آئے گی جو ان کے والدین نے بچپن میں انہیں عطا کی تھی.
انہیں یاد آئے گا کہ ان کی زندگی اسلام کے ساتھ محبت کی وجہ سے سکون میں تھی… وہ چھاؤں سے دور ہوئے اور جھلس گئے. وہ پھر وہی چھاؤں تلاش کرنے کی کوشش کریں گے. لیکن اب وقت چھاؤں تلاش کرنے کا نہیں بلکہ چھاؤں بنانے کا ہے. اور پھر وہ جس جگہ جس شعبے جس ادارے جس فیلڈ میں ہوئے اپنے اور اپنے بچوں کے لیے اسلام کی چھاؤں بنانے میں مگن ہو جائیں گے. اپنے بچوں کی تربیت اسلام کے مطابق کرنے کے لئے جدوجہد شروع کر دیں گے۔
انہیں اسلام کی وجہ سے عزت ملی تو وہ زندگی کے ہر موڑ پر اسلام کی ترجمانی اور اسلام کا ہی دفاع کریں گے. اسلام میں ہی سکون اور عزت تلاش کریں گے… اور اسلام سے دور نہیں ہوں گے . انہیں آپ (والدین ) کی وجہ سے اسلام ملا، تو آپ سے بھی دور نہیں ہوں گے ان شا اللہ. اور یہی والدین کی دنیا میں کامیابی اور یہی والدین کا توشہ آخرت ہے!
تحریر: سلیم اللہ صفدر
اسلامی تربیت کے ساتھ ساتھ اگر اپ علمائے دین اور حفاظ قراں کی تعریف مین اشعار پڑھنا چاہیں تو یہ لازمی دیکھیں
[…] […]
You’re actually a good webmaster. This web site
loading pace is incredible. It sort of feels that you are doing any distinctive trick.
Also, the contents are masterwork. you’ve performed a magnificent process on this
topic! Similar here: sklep online and also here: Najlepszy sklep
[…] […]