ایک نوجوان کی سرزمین اندلس کی سیر کا احوال کہ جو اپنے آباء و اجداد کی تاریخ سے بالکل واقف نہیں تھا ۔اس نے اسلامی تاریخ کے درخشاں باب اندلس میں کیاکیا دیکھا ۔۔۔۔؟
ہوائی جہاز کو اڑان بھرے دوگھنٹے گزرچکےتھے۔ مسافر جو آغازمیں خوش گیپیوں میں مصروف تھے۔ اب ان کی اکثریت سوچکی تھی اورباقی مطالعہ کررہےتھے۔ یہ جہازلندن سے روانہ ہواتھااوراس کی منزل اسپین کا شہرمالاگا تھی۔ اسی جہازمیں عاشراور اس کے والدندیم صاحب بھی سوارتھے۔ وہ لاہورسے لندن عاشرکو اس کی پھوپھوجان سے ملانے لائےتھے۔ دارصل یہ اس عہدکی تکمیل تھی جو ندیم صاحب نے عاشر سے دہم کے شاندارزلٹ پرکیاتھا۔ ندیم صاحب کاارادہ تو لندن سےہی لوٹ جانے کاتھا۔ مگران کے ایک قریبی دوست فرحان صاحب جو اسپین میں مقیم تھے ۔ انہیں اِن کی آمد کی بھنک پڑگئی تھی۔سو انہوں نے ندیم صاحب کو اسپین بلالیا۔
ندیم صاحب علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری اور اسلامی تاریخ کے بہت دلدادہ ہیں۔ دورانِ سفر ان کی کتب ہمراہ رکھتے ہیں۔ وہ ابھی بھی اقبال ؒکی کتاب میں غرق تھے۔ ان کےساتھ والی سیٹ پر بیٹھاعاشرجوپہلےتک تو موبائل پر گیم کھیلنے مصروف تھا مگر اب شاید اکتاگیاتھااوراپنے والدصاحب کی تھامی ہوئی کتاب پڑھنے کی کوشش کررہاتھا۔اس نے پڑھنے کی کوشش کی تو کافی ثقیل اردوتھی جسے وہ نا پڑھ پایااور بادل نخواستہ بول اٹھاــ”بابا!آپ یہ کیسی کتابیں پڑھتے ہیں۔۔۔۔مجھے تو اس کی ذراسمجھ نہیں آتی۔۔ پتانہیں آپ کیسے سمجھ جاتے ہیں”۔
کوئی لفظ مشکل نہیں ہوتا۔۔۔ نیا ہوتا ہے
"بیٹا!یہ شاعرِ مشرق علامہ اقبال ؒ کی کتاب بانگِ درا ہے۔یوں تو اس میں شعر ہی ہیں مگریہ اشعار بھی اپنے اندر اس قدر گہرائی رکھتے ہیں کہ ایک ایک مصرعے سے پوری پوری نثر ہوجائےگی ـ”ندیم صاحب نے کتاب پرسے نگاہ ہٹاتے ہوئے کہا۔”بابا!کون پڑھتا ہے آج کل ایسے مشکل مشکل شعر ،آج کل تو تہذیب حافی،وصی شاہ اور رحمان پارس کی شاعری پڑھی جاتی ہے۔۔ اقبال کی شاعری میں تو اتنے مشکل لفظ ہوتے ہیں کہ حواس مختل ہوجاتے ہیں”۔عاشر نے کہا
"بیٹا ! کوئی لفظ مشکل نہیں ہوتا۔۔۔ نیا ہوتا ہے اگر وہ ہمیں نہیں آتاضرورکسی دوسرے کوآتا ہوگا،ہمیں نئے الفاظ سیکھنے چاہیےـ”۔عاشرشاید اس ادبی گفتگومیں دلچسپی نہیں لےرہاتھا. چنانچہ اس نے کوئی جواب نہ دیا۔ ندیم صاحب واپس اپنے مطالعے میں مستغرق ہوگئے اورچند لمحوں میں عاشر بھی نیند کی آغوش میں جاچکاتھا۔
اسپین کی سرزمین پر پہلا قدم
عاشر کی آنکھ کھلی تو پائلٹ انگریزی زبان میں ھدایات دے رہاتھا کہ” اپنےاپنے سامان کی پڑتال کرلیں ہم کچھ دیر میں لینڈ کرنے والے ہیںـ "۔چند ساعتوں میں جہاز لینڈ کرچکا تھااور مسافرایئرپورٹ کے لاؤنج میں داخل ہوچکے تھے ۔ یہاں اسپیکروں پرانگریزی اور ہسپانوی زبان میں مختلف طرح کی ھدایات دی جارہی تھیں۔ عاشر اپنے والد صاحب کے ہمراہ اطراف کی چہل پہل کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھارہاتھا۔ چلتے چلتے وہ اچانک رک گئے کیونکہ آگے کوئی ان کےنام کا سائن بورڈ تھامے کھڑاتھا۔
ندیم صاحب نے اس آدمی سے مصافحہ کیااور اس کے ساتھ کار میں بیٹھ گئے۔ یہ آدمی فرحان صاحب نے بھیجاتھاانہوں نے پہلے سے ہی ہوٹل میں ایک کمرہ بُک کروادیاتھا۔ اسپین کی موٹروے کا سفر ایک خوشگوار احساس دے رہاتھا۔یہاں رات میں بھی صبح کا سماں تھا ۔گاڑی کی منزل غرناطہ تھی ۔ وہ غرناطہ جس کے حال میں بھی اسلامی تاریخ کی ان گنت عظمتیں پوشیدہ تھیں۔ گاڑی فراٹے بھرتی ہوئی برق رفتاری سے منزل کی جانب رواں تھی۔(جاری ہے)
زبردست عبداللہ صاحب
اللہ آپ کو خوش رکھے بہت حمزہ صدیق بھائی
[…] وہ کیا گردوں تھا۔۔؟ (قسط اول) […]
Wow, superb blog structure! How lengthy have you been blogging for?
you make blogging look easy. The overall look of your site is great, let alone the content!
You can see similar here sklep online
I’ve been surfing on-line more than 3 hours these days,
yet I never found any fascinating article like yours.
It is lovely worth sufficient for me. In my view, if all web owners and bloggers made just
right content material as you did, the web will be a lot more useful than ever before.
I saw similar here: E-commerce
I think this is one of the most significant info for me.
And i’m glad reading your article. But wanna remark on few general things,
The website style is great, the articles is really great : D.
Good job, cheers I saw similar here: Sklep online