دولت بھی ہے سکوں بھی تو کیا چاہیے تجھے
میرے خیال میں تو دعا چاہیے تجھے
ہمدرد ہو ستم کے علاوہ بھی جو ترا
یعنی مجھ ایسا شخص سدا چاہیے تجھے
دامن میں چار خواب شکستہ ہیں اور اشک
ان میں سے کچھ بھی دوست، بتا چاہیے تجھے
خلقت سے گفتگو کا سلیقہ نہیں ذرا
اعلان کر رہا ہے خدا چاہیے تجھے
یہ کہہ کے مجھ سے ترک محبت وہ کر گیا
میں جانتا نہیں تھا وفا چاہیے تجھے
خیرات لمس مانگ رہا ہے بہ چشمِ تر
مطلب کہ وحشتوں کی دوا چاہیے تجھے
اعجاز تو بھی دوسروں جیسا ہے ہو بہو
سب کو خراب کر کے ،،بھلا،، چاہیے تجھے
دولت بھی ہے سکوں بھی تو کیا چاہیے تجھے
میرے خیال میں تو دعا چاہیے تجھے
اگر آپ محبت پر مزید اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں