شعر اچھا ہو گیا ہے پر یہ آدھا اس کا ہے | خوبصورت اردو شاعری

0 7

شعر اچھا ہو گیا ہے پر یہ آدھا اس کا ہے
ایک مصرعہ میرا ہے اور ایک مصرعہ اس کا ہے

دوست کہتے ہیں وہ تجھ میں اب بھی بستا ہے کہیں
گفتگو تیری سہی لیکن یہ لہجہ اس کا ہے

اس لیے بھی اس گلی کے تاجروں کی عید ہے
اس گلی کی اک دکاں پر آنا جانا اس کا ہے

اس کی نسبت کی فضیلت کا تُو خود ادراک کر
عقل والوں کا جو رہبر ہے ،دوانہ اس کا ہے

دھوپ سے بچنے کو میری سمت جو آتے ہیں لوگ
مجھ میں ایسا کچھ نہیں ہے مجھ پہ سایہ اس کا ہے

اے مرے دشمن نہیں رہتا تو پہلا سنگ پھینک
پر مرا وہ دوست ہے اور حق یہ بنتا اس کا ہے

مان لیتا ہوں زمیں پر حور و غلماں کا وجود
تم نے لیکن جو بتایا ہے وہ نقشہ اس کا ہے

ہو بھی سکتا ہے کہ اندازہ مرا ہی خام ہو
پر یہ خال و خد بتاتے ہیں کہ لڑکا اس کا ہے

میرے داغ دل نے اس کی آنکھ میں حیرت بھری
جس کا دعویٰ تھا کہ سب سے زخم گہرا اس کا ہے

بند جو ٹوٹا تو اس کا گھر بھی آیا زیر آب
وہ جو ہر اک سے یہ کہتا تھا کہ دریا اس کا ہے

جی تو کرتا ہے کہ سینے سے نکالوں چیر دوں
دل مرا ہے جزو لیکن اچھا خاصہ اس کا ہے

گاؤں سے جا تو رہا ہوں دشت کی جانب، مجھے
مل گئی گر یہ خبر رستے میں صحرا اس کا ہے

اس لیے بھی میری خبریں اس سے ملتی ہیں مجھے
جو کوئی ہے آشنا میرا شناسا اس کا ہے

بیج میں بوتا ہوں لیکن کاٹتا ہے فصل وہ
شعر میں لکھتا ہوں لیکن ان میں چرچا اس کا ہے

ترک_الفت ہو چکا پر ہم نے ایسا کب کیا
وہ جو اوجھل ہے نظر سے یہ تماشا اس کا ہے

کربلا میں قاتلوں سے کیا کسی نے یہ کہا
جس کے کلمہ گو ہو یہ مظلوم کنبہ اس کا ہے

اور اس سے بڑھ کے ہو اعجاز کیا شہرت بتا
ذکر ہر اک بزم میں بس میرا ہے یا اس کا ہے

شعر اچھا ہو گیا ہے پر یہ آدھا اس کا ہے
ایک مصرعہ میرا ہے اور ایک مصرعہ اس کا ہے

شاعری: احسن اعجاز

اگر آپ محبت پر مزید اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں

تو بتا دے کہاں جائیں سبھی ہارے ہوئے لوگ |اداس اردو شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.