دل کے خاک آلود کپڑے پر نکھار آنے لگا
تھوڑا تھوڑا اب تمہارا اعتبار آنے لگا
کچھ دنوں سےاس کو شاید ہم سمجھ آنےلگے
کچھ دنوں سے سنگ کو شیشے پہ پیار آنےلگا
کون ہے جو بُت بنا دیتا ہے مجھ ذی روح کو
کون ہے جو مجھ میں اب بے اختیار آنے لگا
اتنا رویا ہوں تجھے پانے کو اس کے سامنے
یاد اب ہر پل مجھے پروردگار آنے لگا
اب تم اپنے علم سے ہونے لگے ہو فیضیاب
اب تمہاری گفتگو میں انکسار آنے لگا
میرےاک دشمن سے اس نے مسکراکر بات کی
بس اسی پل سے مجھے دشمن پہ پیار آنےلگا
جب سےبیٹی کےقدم گھرمیں پڑےطاہرسعود
صاف ستھرا رزق گھر میں بےشمار آنےلگا
دل کے خاک آلود کپڑے پر نکھار آنے لگا
تھوڑا تھوڑا اب تمہارا اعتبار آنے لگا