دل بھلا عارضی خوشیوں میں کہاں لگتا ہے | اداس غزل | sad ghazal in urdu text
sad ghazal in urdu | sad poetry in urdu ghazal | emotional sad ghazal in urdu
دل بھلا عارضی خوشیوں میں کہاں لگتا ہے
اب تو ہر درد ہمیں نش٘ہ ِ جاں لگتا ہے
یہ زیارت گہ ِ حسرت ہے ذرا دھیان رہے
ان پہاڑوں پہ تو بادل بھی دھواں لگتا ہے
بس اسی واسطے رہتا ہوں میں مصروف ِ معاش
کار ِ دل ، سلسلہ ِ سود و زیاں لگتا ہے
وقت کے ساتھ تغی٘ر میں ہے اشیاء کا وجود
دیکھنے والوں کو مجمع بھی رواں لگتا ہے
عمر بڑھتی ہے تو اشجار گھنے ہوتے ہیں
باپ بوڑھا بھی اگر ہو تو جواں لگتا ہے
آپ اس لمس کی تاثیر نہیں سمجھیں گے
مجھ کو معلوم ہے مرہم یہ جہاں لگتا ہے
ایسے عالم میں ترا قرب میس٘ر ہے مجھے
جس میں سوکھا ہوا جوہڑ بھی کنواں لگتا ہے
شہر کا شہر ہی بکنے کو ہے تی٘ار ضمیر
اس نے پوچھا تھا کہ بازار کہاں لگتا ہے
دل بھلا عارضی خوشیوں میں کہاں لگتا ہے
اب تو ہر درد ہمیں نش٘ہ ِ جاں لگتا ہے
شاعری : ضمیر قیس
خواب روپوش نظارے سے بھی ہو جاتا ہے
اگر آپ مزید غزلیہ شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
sad ghazal in urdu | sad poetry in urdu ghazal | emotional sad ghazal in urdu