آتا ہے یاد مجھ کو سائیکل کا وہ زمانہ |مزاحیہ شاعری
Funny poem urdu| مزاحیہ نظم | مزاحیہ اشعار
آتا ہے یاد مجھ کو سائیکل کا وہ زمانہ
پینڈل کا وہ گھمانا، گھنٹی کا وہ بجانا
ہم کو کبھی نہیں تھی پٹرول کی ضرورت
اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا
آزادیاں کہاں اب جو ہم کو تھیں میسر
گھنٹی بجا کے یکدم چپکے سے بھاگ جانا
لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے یاد جس دم
ٹائر میں دو روپے کی ساری ہوا بھرانا
وہ پیاری پیاری صورت ، وہ کامنی سی مورت
تھا جس کے دم سے میرا ہر ایک پل سہانا
آتی نہیں صدائیں اس کی مجھے تو رش میں
اے کاش وہ نہ بیٹھے اب کے دوبارہ بس میں!
کیا بد نصیب ہوں میں گھر میں پڑا ہوا ہوں
پیٹرول کی وہ خالی ٹینکی لیے کھڑا ہوں
آئی بہار ہر سو ہیں لفٹ کے اشارے
پیدل ہوں چلنے والا قسمت کو رو رہا ہوں
اس درد کا الہی! دکھڑا کسے سناؤں
بائیک سے میں لپٹ کر ڈر ہے کہ مر نہ جاؤں
جب سے ہے تیل مہنگا ، یہ حال ہو گیا ہے
سائیکل تھا بیچ کھایا ، پیٹرول کھو گیا ہے
گانا اسے سمجھ کر خوش ہوں نہ سننے والے
پاؤں میں بننے والے چھالوں کی یہ صدا ہے
ٹینکی بھرا دے مجھ کو ، پرواز کرنے والے!
میں بے زباں ہوں پیدل ،دل سے میری دعا لے
آتا ہے یاد مجھ کو سائیکل کا وہ زمانہ
پینڈل کا وہ گھمانا، گھنٹی کا وہ بجانا
شاعری : سلیم اللہ صفدر
پٹرول مہنگا ہونے کے بعد دکھی دل کے ساتھ لکھی گئی مزاحیہ نظم