تجھ کو اوقات بتاؤں گا کسی دن میں بھی تیرا گھر بار جلاؤں گا کسی دن میں بھی تو نے جس طرح مری روح کو تڑپایا ہے تجھ کو اس
ڈاکٹر شاکراللّٰہ ہمدرد
کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر میں اس
اشک کیوں آنکھوں سے جاری ہے بتاؤں کیسے زندگی کیسے گزاری ہے بتاؤں کیسے تیری یادوں کو جو سینے میں لیۓ پھرتا ہوں کس قدر بار یہ بھاری ہے بتاؤں
تیرا ہر خواب حقیقت ہو، یہ جنت ہے کیا؟ تجھ کو ہر لمحے میں راحت ہو، یہ جنت ہے کیا؟ تجھ سے سب پیار کا اظہار کریں دنیا میں تجھ
اتنے بڑے جہان میں تنہا رہا ہوں میں تنہاٸ کے دکھوں سے شناسا رہا ہوں میں مانوس ہو ہی جاٶں گا خلوت سے ایک دن ہر وقت اس خیال میں
وعدوں کے آسماں سے برسی دغا کی بارش ہوتی ہے باوفا پر اکثر جفا کی بارش رنگیں جہان سارا بے رنگ ہوگیا ہے ظالم نے جب سے کی ہے مجھ
زمانے کو ہم آزمانے لگے ستم گر ستم پھر سے ڈھانے لگے عجب زندگی میں عجب موڑ ہے کہ قاتل جنازے اٹھانے لگے ہمارے دلوں پر لگاۓ نشاں ہمیں پھر
اے غافل نہ غفلت میں یوں دن گزارو اگر موت آئے تو پھر کیا کروگے؟ اسی سرکشی میں نہ اب خود کو مارو اگر موت آئے تو پھر کیا کروگے؟
اِدھر بھی خدا ہے، اُدھر بھی خدا ہے وہ سب سے بڑا ہے، وہ سب سے بڑا ہے شجر میں، ہجر میں، ہنر میں، نظر میں سفر میں، ظفر
Load More