بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے
ہم ترے دشمن نہیں ہم پر بھروسہ کیجیے
ہم سے بڑھ کر کون ہے اس سرزمیں کا خیرخواہ
ہم کو دشمن کی نگاہوں سے نا دیکھا کیجیے
بدظنی کو چھوڑ کر نظروں میں وسعت لائیے
نفرتیں چاہت میں بدلیں کام ایسا کیجیے
ہم علمدارِ وفا ہیں ہم نہیں ہیں بے وفا
ناگواری سے سہی پر بات سمجھا کیجیے
موردِ الزام ہم کو شوق سے ٹہرائیے
عاجزی اپنے رویّے میں بھی پیدا کیجیے
غصہ و بغض و حسد سے مسئلے ہوں گے نا حل
گفتگو ہم سے کرو تو نرم لہجہ کیجیے
حُبِ دھرتی والے کنوئیں کا جہاں محدود ہے
وقتِ حاضر کا تقاضا دل کو دریا کیجیے
دین و دنیا کی بھلائی چاہیے تو آج سے
غلبہءِ اسلام کے بارےمیں سوچا کیجیے
دعوتِ ہدہد یہی ہے بدگمانوں کے لئے
آخرت کے آئینے میں خود کو پرکھا کیجیے
بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے
ہم ترے دشمن نہیں ہم پر بھروسہ کیجیے
شاعری: ہدہد الہ آبادی
اگر آپ دوستی پر مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
Wow, fantastic weblog format! How long have you been blogging for?
you make running a blog glance easy. The overall glance of
your site is magnificent, let alone the content material!
You can see similar here najlepszy sklep