اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے
مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے
یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب
وفاؤں کا صلہ لیتے، محبت کی جزا دیتے
بھروسہ دل سے کر لیتے تو دل میں گھر بنا لیتے
میرے الفاظ گر اپنی ہنسی میں نہ اڑا دیتے
ہمارے باغ میں پھر سے بہار آتی اگر ملکر
کدورت کو دفن کر کے گلِ الفت کھلا دیتے
اگر میری اچھائی عام کر دیتے تو اچھا تھا
اگر میری برائی دل میں اپنے تم دبا دیتے
دلوں میں رشتہ الفت بہت مضبوط ہو جاتا
میری خامی اگر صفدر فقط مجھ کو بتا دیتے
اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے
مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے
شاعری : سلیم اللہ صفدر
اگر آپ دوست کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں