دھوکے کا گھر ہے مچھر کا پر ہے
دنیا تو یارو اک رہ گزر ہے
اس سے کبھی تم دل مت لگانا
کچھ ہی دنوں کا تیرا یہ گھر ہے
تیاری کر لو سامان باندھو
درپیش تجھ کو لمبا سفر ہے
اس کی محبت دل میں نہ لانا
ہے زہر قاتل پکی خبر ہے
انجام اس کا ہے موت تیری
کر دیتی سب کچھ زیر و زبر ہے
دنیا کے عاشق ناکام ہیں سب
اس سے بچا جو وہ ہی ظفر ہے
میری گزارش پلے سے باندھو
سینے میں زندہ دل تیرے گر ہے
اظہر میں دل سے لکھتا ہوں رہتا
رب کے کرم سے اس میں اثر ہے
دھوکے کا گھر ہے مچھر کا پر ہے
دنیا تو یارو اک رہ گزر ہے
اگر آپ دنیا کی بے ثباتی پر مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
چلتی رہے گی دنیا اے ناداں ترے بغیر | تلخ حقیقت پر مبنی شاعری