ابھی تو بدلا چمن کا موسم ابھی تو بارش کی ابتداء ہے
ابھی تو ساقی ذرا ہے سنبھلا ابھی نوازش کی ابتداء ہے
یقیں کسی پہ بھی آج کرنا محال دنیا میں ہوگیا ہے
وفا پہ جس کی تھا ناز مجھ کو اسی سے یورش کی ابتداء ہے
بجھی ہوئی تھی نہ جانے کب سے یہ شمعِ ارمان و شوق و حسرت
خود ہی فروزاں ہوئی ہے پھر سے مچلتی خواہش کی ابتداء ہے
مرے طریقِ سخن سے اس نے لگاکے اندازہ کہہ دیا ہے
اسے پھنسانے کی چال ہے یہ حسین سازش کی ابتداء ہے
چھپا ہوا تھا کہیں پہ دانش تماش بینوں کی بھیڑ میں ہی
مگر جو ظاہر ہوا ہے اب تو سو اب نمائش کی ابتداء ہے
ابھی تو بدلا چمن کا موسم ابھی تو بارش کی ابتداء ہے
ابھی تو ساقی ذرا ہے سنبھلا ابھی نوازش کی ابتداء ہے
شاعری : شیخ دانش عاصی اورنگ آبادی
اگر آپ مزید حمدیہ اشعار، نعت شریف یا شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں