الحکم ثانی اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب

اندلس میں خلافت بنو امیہ کا دلکشن اور سنہری دور

1 33

الحکم ثانی اپنے والد عبد الرحمن ثالث کی وفات کے بعد اکتوبر 961 کو تخت نشیشن ہوا۔ الحکم ایک مفکر تھا اسی لیے وہ جنگ و جدل سے گریز کرتا تھا اور علم دوست حکمران تھا۔ مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ عبد الرحمن ثالث صرف جنگوں کا باشاہ تھا۔ بلکہ عبد الرحمن کے دور میں قرطبہ دس لاکھ آبادی کا شہر تھا۔ یہ وہ وقت جب یورپ کے اکثر ملکوں کی آبادی اس شہر کی ابادی سے کہیں کم تھی۔  تعلیم کا تو نام و نشان نہیں تھا۔  جبکہ قرطبہ کی آبادی میں ناخواندگی نا ہونے کے برابر تھی۔ لیکن، الحکم نے فروکش ہوتے ہی 27 نئے تعلیمی ادارے بنانے کا حکم جاری کر دیا۔ تاکہ غریب سے غریب ترین بچے بھی علم، ادب، ہنر اور فن سے آگاہ ہو سکیں۔

الحکم ثانی
قرطبہ میں اموی حکمران الحکم ثانی کا بنایا گیا ایک مجسمہ

الحکم نے اگر کہیں جنگی مہم روانہ کی بھی تو بامر مجبوری، ورنہ وہ زیادہ تر اپنے مطالعہ کے کمرہ میں کتابوں میں محو پایا جاتا۔ اسے کتابیں جمع کرنے کا جنون کی حد شوق تھا۔ الحکم کو نا صرف کتابیں پڑھنے کا شوق تھا بلکہ وہ حتی المقدور کوشش کرتا کہ کتاب پر تبصرہ یا حاشیہ لکھا جائے۔

الحکم ثانی کی لائبریری

دنیا بھر میں الحکم کے نمائندے اور سفیر، اعلی کتابوں کی تلاش میں رہتے ۔ اور نئی لکھی جانے والی کتاب قارئین تک پہنچنے سے پہلے الحکم کے کتب خانہ کی زینت بن جاتی۔ کہا جاتا ہے کہ الحکم کے کتب خانہ میں کتابوں کی تعداد چار لاکھ تک جا پہنچی تھی جن کی صرف فہرست ہی کی تعداد چوالیس رسالوں تک تھی۔ جب اصفہان کے ابو الفراج نے موسیقی اور شاعری پر ایک بلند پایہ کتاب لکھی تو اس کی نقل تیار کرنے کے لیے الحکم ثانی نے اسے ایک ہزار دینار کا معاوضہ ارسال کیا۔

الحکم ثانی
مگر وہ علم کے موتی ، کتابیں اپنے آباء کی ۔۔۔
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارہ

الحکم کے دور میں قرطبہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا شہر خیال کیا جاتا تھا۔ اتنا کثیر الآبادی شہر ہونے کے باوجود اس کی رعنائی سب سے بڑھ کر تھی۔ خوبصورت محل، حویلیاں، صاف ستھرے مکانات، بڑی بڑی عمارتیں، باغات، مساجد، درس گاہیں، شفاخانے اور حمام قرطبہ کی گہما گہمی اور رونق کو دوبالا کرتا تھا۔
ان سب کے باوجود الحکم کو ایک نیا شہر بسانے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس نے اپنی چہیتی ملکہ (یا کنیز) کے نام پر "مدینۃ الزہرہ” رکھا۔ اس پر تحریر پھر کبھی۔ اس شہر کے بارے میں مؤرخین نے لکھا ہے کہ باشاہ نے اسے جنت نظیر بنانے میں کو کسر نہیں چھوڑی تھی۔  اور آج اس کے کھنڈرات اس بات کی گواہی بھی دیتے ہیں۔

 

تحریر: تحریم افروز

 

1 تبصرہ
  1. dobry sklep کہتے ہیں

    I see You’re in point of fact a excellent webmaster.

    The web site loading pace is incredible. It sort of feels that you are doing any unique trick.
    Moreover, the contents are masterpiece. you have done a excellent job on this topic!

    Similar here: sklep internetowy and also here:
    Ecommerce

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.