جب رویوں میں بدلاؤ آ نے لگا لمحہ لمحہ ہمیں خوں رُلانے لگا پھیر کر چل دیا روخ وہ اوروں کے سنگ دعوۂِ عشق جو تھا ٹِھکانے لگا میری حالت
Day: May 16, 2024
وعدوں کے آسماں سے برسی دغا کی بارش ہوتی ہے باوفا پر اکثر جفا کی بارش رنگیں جہان سارا بے رنگ ہوگیا ہے ظالم نے جب سے کی ہے مجھ
عشق ہی کافی نہیں دیوانگی کے دشت میں علم و حکمت بھی ہے لازم عاشقی کے دشت میں واپسی کا اب کوئی امکان ہی باقی نہیں دُور اتنا آ گیا