مختصر زندگی نیک کردار دے موت سے پہلے توفیقِ اذکار دے دل یہ ایسا سلیم الوفا ہو مرا اپنی سب خواہشیں دین پر وار دے روز و شب
Month: March 2024
نبی کے شہر کا منظر میں با رہا دیکھوں ترے کرم سے ہمیشہ مرے خدا دیکھوں مرے بدن سے مری روح بھی نکل جائے مدینہ میں جونہی روضہء مصطفی
وہ جو تھا پیکرِ علم و فن اٹھ گیا دہر سے آج خیبر شکن اٹھ گیا علم و حکمت میں ایسا کوئی بھی نہیں دیدہ ور ان کے جیسا کوئی
دربار مصطفی میں ، زار و قطار رویا اپنی جفائیں سوچیں ، میں بار بار رویا طیبہ میں پھر رہا تھا ، مجرم بنا ہوا تھا سوچے نبی کے احساں
میرا خدا بھی وہی ہے تیرا خدا بھی وہی وہ ہے اکیلا صمد سب سے ہے جدا بھی وہی جو پالتا ہے خلائق کو پتھروں میں بھی جو بھولتا
خدا کی ہے نعمت بڑی لیلۃ القدر ہے خوش قسمتی یہ ملی لیلۃ القدر یہ ہے طاق راتوں میں رب نے چھپائی کلام خدا میں فضیلت بتائی نبی نے
تجھے پتہ نہ چلے کِتنا قیمتی ہے تُو تجھے خبر ہی نہیں، تیرے مسکرانے سے چمن میں کتنے نئے پھول، نِت نِکھرتے ہیں ترا ہی رنگ بہاروں نے اُوڑھ رکھا
اے شہِ انبیا ہو سلام آپ پر جان و دل سے فدا ہوں تمام آپ پر آپ کی یاد غالب تخیل پہ ہو کیسے پھر نہ لکھوں میں کلام آپ
زمین و آسماں واللّٰہ منور ہو گئے سارے جو ذرے پاؤں میں آئے وہ اختر ہو گئے سارے سوالی بن کے آۓ تھے جو دربارِ رسالت میں درِ سرکار
بتاؤں کس طرح تم کو کہ کیا کیا خوبصورت ہے محمد مصطفےٰ کا سارا حُلیہ خوبصورت ہے وہ جن کے حُسن کی کھائی ہیں قسمیں حق تعالیٰ نے وہ
Load More