اداس شاعریعمر عاطر

یاد کا اک حصار باقی ہے دو جہانوں کا بار باقی ہے | اداس شاعری

یاد کا اک حصار باقی ہے دو جہانوں کا بار باقی ہے کوۓ جاناں میں پھر سے جا پہنچے دل پہ کب اختیار باقی ہے ایک اک کر کے دفن کرتا رہا حسرتوں کا مزار باقی ہے شاہ زادی نے سب کو ٹھکرا دیا ایک امیدوار باقی ہے اس قدر جلد مر نہیں سکتا زندگی کا ادھار باقی ہے میں نے سگریٹ مسل دیا لیکن اس سے اٹھتا غبار باقی ہے عہدِ رفتہ کی طرح اب بھی کیا تیرے سینے میں پیار باقی ہے؟ عمر گزری خزاں کے ساۓ میں اور فریبِ بہار باقی ہے اک حسینہ کی آنکھوں میں عاطر نیند کا کچھ خمار باقی ہے   یاد کا اک حصار باقی ہے دو جہانوں کا بار باقی ہے   شاعری: عمر عاطر اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں  مرتے جاتے ہیں سب کہانی میں ۔۔۔۔تیرا کردار کم نہیں ہوتا
یاد کا اک حصار باقی ہے دو جہانوں کا بار باقی ہے | اداس شاعری

یاد کا اک حصار باقی ہے
دو جہانوں کا بار باقی ہے

کوۓ جاناں میں پھر سے جا پہنچے
دل پہ کب اختیار باقی ہے

ایک اک کر کے دفن کرتا رہا
حسرتوں کا مزار باقی ہے

شاہ زادی نے سب کو ٹھکرا دیا
ایک امیدوار باقی ہے

اس قدر جلد مر نہیں سکتا
زندگی کا ادھار باقی ہے

میں نے سگریٹ مسل دیا لیکن
اس سے اٹھتا غبار باقی ہے

عہدِ رفتہ کی طرح اب بھی کیا
تیرے سینے میں پیار باقی ہے؟

عمر گزری خزاں کے ساۓ میں
اور فریبِ بہار باقی ہے

اک حسینہ کی آنکھوں میں عاطر
نیند کا کچھ خمار باقی ہے

 

یاد کا اک حصار باقی ہے
دو جہانوں کا بار باقی ہے

 

شاعری: عمر عاطر

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

مرتے جاتے ہیں سب کہانی میں ۔۔۔۔تیرا کردار کم نہیں ہوتا

Shares:
1 Comment
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *