کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا؟

0 70

پپچھلے کافی ماہ سے ایک بات مسلسل سنتے آ رہے ہیں کہ ملکی معیشت زوال پذیر ہے اور اس وجہ سے ایک سوال اکثر لوگوں کے دماغ میں ابھر رہا ہے کہ کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا؟ تو اس کا صاف اور سیدھا جواب ہے کہ نہیں…!

پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا

پاکستان اس لیے ڈیفالٹ نہیں کرے گا کہ وہ اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے… پاکستان اس وجہ سے بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا کہ پاکستان چونکہ عالم اسلام کی امیدوں کا محور اور اسلام کے دشمنوں کو کھٹکتا ہے اس لیے اس کے خلاف کافروں کی سازش ہو رہی ہے. اور کافروں کے مقابلے میں اللہ رب العزت کی چال زیادہ طاقتور ہے. بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان اس لیے ڈیفالٹ نہیں کرے گا کیونکہ اسے معاشی بنیادوں پر کندھا دینے کے لئے حکمرانوں کی بھری ہوئی تجوری نہیں بلکہ عوام کی پھٹی ہوئی جیب کام آ رہی ہے . پاکستان کی معیشت کو گرنے سے بچانے کے لیے حکمرانوں کی دن رات کی محنت نہیں بلکہ پاکستانی عوام کی خون پسینے کی کمائی استعمال میں لائی جائے گی… اور لائی جا رہی ہے.

کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا؟
پاکستان اس لیے ڈیفالٹ نہیں کرے گا کیونکہ اسے معاشی بنیادوں پر کندھا دینے کے لئے حکمرانوں کی بھری ہوئی تجوری نہیں بلکہ عوام کی پھٹی ہوئی جیب کام آ رہی ہے

 

مزید یہ کہ پاکستان کا ڈیفالٹ ہونا…. نہ تو پاکستان کے دشمنوں کے لیے مناسب ہے اور نہ ہی دوستوں کے لیے… البتہ لولا لنگڑا، گرتا پڑتا پاکستان ہر دوست اور ہر دشمن کی خواہش ہے. دوست کی خواہش اس لیے تا کہ پاکستان ترقی کی دوڑ میں اس سے آگے نہ نکلے اور اس کا احسان مند رہے۔  دشمن کی خواہش اس لیے تا کہ پاکستان امت مسلمہ کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اس کا نقصان نہ کرے.

 

وچوں وچوں کھائی جاؤ… اتوں رولا پائی جاو

 

اب ہوتا یہ ہے کہ ہر نیا حکمران آتے ہی خزانہ خالی، بیرونی قرضے یا ڈیفالٹ کا نام لیکر غریبوں کی کھال اتارنا شروع کر دیتا ہے. جو غریبوں سے لوٹتا ہے اسی سے ہی ملک چلاتا ہے. اور اگر اسے کہیں محسوس ہوتا ہے کہ عوام سے لوٹا ہوا ٹیکس خزانے میں گراں قدر اضافہ نہیں کر رہا تو مزید ٹیکس بڑھا دیتا ہے. اپنی جیب سے ایک روپیہ نہیں دیتا… اپنے خرچے بالکل کم نہیں کرتا. یہ سارا بار عوام پر ہی ہوتا ہے اور عوام ہی بار بار سنتی ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے.

اس بارے میں ہی پنجابی کا محاورہ مشہور ہے کہ وچوں وچوں کھائی جاؤ… اتوں رولا پائی جاو (جہاں بس چلے کھاتے جاؤ لیکن اوپر اوپر سے شور ڈالتے رہو )

بات دراصل یہ ہے کہ خزانہ خالی ہونا، پاکستان کا بے انتہا مقروض ہونا یا یہ سوال لوگوں کے دماغ میں گھمانا کہ کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا… یہ سب سیاستدانوں کے ہتھکنڈے ہیں اور کچھ نہیں. مقصد تو یہ ہوتا ہے کہ اپنی مجبوری پریشانی بتا کر عوام پر ٹیکس لگایا جائے اور مہنگائی کی جائے. اور دکھ کی بات یہ کہ ان میٹھی چھری چلا کر کھال نوچنے والوں کو روکا بھی نہیں جا سکتا.

اگر تو حکمرانوں کے واویلا کے بعد بھی عوام ٹیکس نہیں دے رہی پھر تو ہمیں سجھ جانا چاہیے کہ جو ملک چل رہا ہے حکمرانوں کی جیب سے یا پہلے سے ہی موجود ملکی خزانے سے چل رہا ہے لیکن جب عوام بھی ٹیکس دے رہی ہے…. ٹیکس اور مہنگائی میں اضافے کے باوجود خاموش ہے تو ڈیفالٹ والی بات تو سراسر فضول ہے. یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ جیسے آپ کسی آفس میں کام کرتے ہوں… آپ کا مینیجر یا کیشئیر مسلسل آپ کی تنخواہ میں کٹوتیاں کرتا رہے اور ساتھ ساتھ کہتا بھی رہے کہ فیکٹری لاس میں جا رہی ہے تو سمجھ جائیں وہ اس لیے کہہ رہا ہے تا کہ آپ اپنی تنخواہ میں کٹوتی برداشت کرتے رہیں اور کٹوتی میں مزید اضافے کے لیے بھی ذہنی طور پر تیار رہیں.

موجودہ ملکی صورتحال میں ہمارا کردار

اب اس صورت حال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے تو اس کا بڑا آسان سے حل ہے کہ اپنے آپ کو اپنی ذات اور اپنے احباب تک محدود کر لیں. سیاسی جدوجہد میں جتنا پڑیں گے بعد میں اتنے ہی مایوس ہوں گے کیونکہ جن سیاستدانوں کے معروف و مقبول نعروں کی بنیاد پر آپ اپنا نظریہ قائم کرتے ہیں اقتدار میں آنے کے بعد وہی سیاست دان اپنے نظرئیے سے الٹ جاتے ہیں یا اپنی ناکامی کا ملبہ کسی اور پر تھوپ دیتے ہیں . ان کو تو اقتدار مل جاتا ہے جس کے لیے وہ کوشش کر رہے ہوتے ہیں… لیکن آپ کو وہ نہیں ملتا جس کے لیے آپ نے ان کا ساتھ دیا یعنی مہنگائی میں کمی وغیرہ.

کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا؟
ایک خاتوں آٹے کا تھیلہ اٹھائے مردوں کے درمیان گزرتے ہوئے

 

وہ آپ کے ووٹ لیکر اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل سنوار لیتے ہیں… آپ ان کے لئے وقت پسینہ، جوانی حتی کہ کبھی کبھی خون بھی قربان کر دیتے ہیں اور اس کے بدلے میں وہ آپ کو کچھ بھی نہیں دیتے. اس لئے بہتر ہے کہ دن رات سیاست پر وقت برباد کرنے کے اپنی سوچوں صلاحیتوں کا محور کچھ اور بنائیں. مہنگائی کم کروانے کے لیے دن رات سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے بجائے اپنی ذاتی معیشت کو بہتر کریں اور پھر بیشک جب الیکشن کے دن آئیں اور آپ کا دل مطمئن ہو تو چند گھنٹے نکال کر اپنے کسی پسندیدہ سیاستدان کو ووٹ دے کر واپس آ جائیں اور اپنی دنیا اور آخرت بہتر کرنے میں میں پھر مگن ہو جائیں.

ہاں ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اگر آپ کی معیشت چل ہی اس بات پر رہی ہو کہ آپ ایک دن یا ایک رات میں اپنے محبوب سیاستدان کی صفات اور دوسرے سیاستدان کو گالیاں کتنی مقدار میں اور کتنی رفتار سے دے سکتے ہیں تو جاری رکھیں… !

آپ کے صفات بیان کرنے سے آپ کا محبوب سیاستدان تو شاید برسر اقتدار نہ آ سکے لیکن آپ کی معیشت بہتر ہو جائے گی. اور اگر آپ کو اس بات کے بھی پیسے ملتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر یہ رائے عامہ بنانی کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے۔ یا لوگوں کے اذہاں میں یہ سوال بیدار رکھنا ہے کہ سیاتدانوں کی وجہ سے کیا پاکستان ڈیفالٹ کرے گا؟ تو یہ باتیں کرنے سے نہ تو ملک ڈیفالٹ ہو گا اور نہ ہی آپ کا پسندیدہ سیاستدان وزارت عظمیٰ حاصل کر لے گا… بس آپ کو یہ رائے عامہ بنانے کے پیسے مل جائیں گے اور آپ کا اپنا گھر ڈیفالٹ ہونے سے بچ جائے گا.

اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنا قرضہ کیسے چکا سکتا ہے، تو یہ لازمی پڑھیں 

باقی جہاں تک تعلق ہے ذاتی معیشت بہتر کرنے کا تو اس حوالے سے ہر بندہ کی اپنی پسند اپنی ترجیحات اور اپنے طریقے ہیں جن میں ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ پاکستانی مصنوعات، پاکستانی ثقافت اور پاکستانی کلچر کو متعارف کروایا جائے اور فروغ دیا جائے. یقین کریں پاکستانی عوام کے اندر یعنی آپ کے اندر ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں. احساس کمتری سے نکل کر اپنی پسند کا فیلڈ اور ہائی لیول کا پلیٹ فارم منتخب کریں اور اپنی صلاحیتوں اور اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ شروع کریں. لباس، سلائی، کڑھائی، ٹیچنگ، مارکیٹنگ، صحافت، میڈیا، الغرض ایسے بہت سارے میدان ہیں جہاں آپ صرف پاکستان نہیں بلکہ پاکستان سے باہر بھی اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں.

 

تحریر: سلیم اللہ صفدر

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.