یہ دمشق ہے ۔ امویوں کا دمشق۔ اس وقت بھی آباد تھا، جب سیدنا ابراھیم علیہ السلام نے دین حق کی منادی کی تھی۔ یہ سیدنا داؤد اور سیدنا سلیمان
history of the islam
موحدون یا موحدین، شمالی افریقہ کے بربر مسلمانوں کی سلطنت تھی۔ ان کے بانی کا نام محمد بن تومرت تھا۔ ابن تومرت نے تحصیل علم کے لیے افریقہ سے بغداد
ایک نوجوان کی سرزمین اندلس کی سیر کا احوال کہ جو اپنے آباء و اجداد کی تاریخ سے بالکل واقف نہیں تھا ۔اس نے تاریخ اسلام کے درخشاں باب اندلس
سعید بن مسیب قریش کی جس عورت سے چاہتے شادی کر سکتے تھے۔ لیکن انہوں نے سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہٗ کی بیٹی کو تمام عورتوں پر ترجیح دی۔
مئی سے مئی تک الہی ہم پر رحم کر اور اپنی پناہ ہم پر دراز کر دے۔ الہی ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے حکمران ایسے نہیں ہوں گے۔ مگر
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے. تاریخ کے طالب علم کا ایک المیہ ہے۔ آپ اسے یوں سمجھ لیجیے کہ آپ ایک خوب صورت اور آرام دہ سلائیڈ پر
سیبوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا اور امیر المومنین یہ سیب مسلمانوں میں تقسیم کرتے چلے جا رہے تھے۔ ایک چھوٹے سے بچے نے ایک سیب اٹھایا اور کھانے لگا۔
ابو البقاء الرندی سقوط اندلس پر لکھتے ہیں کہ زمانے بیت جائیں گے ۔۔۔۔ مگر اندلس کے سقوط کا المیہ بھلایا نہیں جا سکے گا مسلمان اسے کبھی نہیں بھولیں
دو قیدی مختلف منزلیں وہ دونوں قیدی تھے مگر ان کی منزلیں مختلف تھیں۔ ایک کودربار خلافت میں پیش ہونا تھا اور دوسرے کوعدالت میں ۔ناگہاں دوسرا قیدی چیخا”رک جاؤ!
میرے یوسف کی کہانی ان نوجوانوں کے لئے..... جو فتنوں کے اس دور میں اللہ رب العزت کی خوشنودی کے لئے صبر و استقامت کے ساتھ اپنے رب کے دین پر
Load More