بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہےاپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کےکھولے رکھو آج دہانے
پاک فوج کی بہادری پر اشعار
جاں فدا ارض ملت پہ کر جائیں ہم تیر دشمن کے بھی سینے پہ کھائیں ہم وار دیں ہم جوانی چمن کے لیے فصل گل خوں پسینے سے مہکائیں ہم
ہاتھوں میں ہاتھ دے کر دشمن کو مات دے دو پاک آرمی کا تم سب ہر دم ہی ساتھ دے دو جغرافیائی سرحد کے سب ہیں یہ محافظ ناکام کر
روئے عدو پہ زردی ہے ملت سے ہمدردی ہے یہ جو جرات مندی ہے اس کے پیچھے وردی ہے پاک فوج زندہ باد پاکستاں پائندہ باد
تیرے بیٹے ترے پاسباں اے وطن تجھ پہ کردینگے قربان جاں اے وطن نظریاتی محافظ ہیں دیں کے امیں صاحب علم اور مکتبوں کے مکیں پیار ہے تجھ سے
جو تکبیر سے ساری دنیا ہلا دیں وطن کے سپاہی عدو کو مٹا دیں ہر اک وار دشمن کا سینے پہ کھایا مگر رب کے دیں کو ہمیشہ بچایا
ہمارے برادر یہ فوجی جواں ہمارے وطن کے ہیں یہ پاسباں یہ سرحد پہ دن رات ہیں مستعد فضا بحر و بر کے ہیں یہ نگہباں زخم اپنے سینوں پہ
توحید کے ہم ہیں رکھوالے اور پاک حرم کے خادم ہیں غیروں کے لیے فولاد مگر اپنوں کے لیے ہم شبنم ہیں ہم پاکستان اور اہل حرم کا ہے تو
طعنے ہم نوکری کے بھی سنتے رہے اور گھر کی حفاظت بھی کرتے رہے انچ آنے نہ دی اس چمن پر کبھی چاہے خود جس قدر ہم اجڑتے رہے ایک