خواہشوں کو دل کے قبرستاں میں دفنایا گیا
ایک مدت سے جہاں، کوئی نہیں آیا گیا
عشق کرنے میں کوئی خامی نہیں ہے ،ہاں مگر
اس ڈگر جو بھی چلا ،روندا ہوا پایا گیا
کس نے رشتوں سے جڑے رہنے کی قیمت مانگی
ہم نے چلنا بھی نہ سیکھا تھا کہ ہجرت مانگی
مل کے اک رات ،چراغوں نے ،خداۓ کُن سے
آنکھ ,سورج کو دکھانے کی اجازت مانگی
کیا پوچھتے ہو ،زیست میں کیا تجربہ رہا ؟
وہ دوڑ ہی نہیں تھی جو میں دوڑتا رہا
وہ لفظ کیا تھے ،کس نے کہے تھے، خبر نہیں
بس اِتنا یاد ہے کہ مرا دل دُکھا رہا
ہم کو چاہت تھی کسی اور کی، آیا کوئی ہے
بس یہی غم ہے، بتا ! اس کا مداوا کوئی ہے ؟
تو پکار اپنے سبھی چاہنے والوں کو ابھی !
میں بھی دیکھوں کہ ترا میرے علاوہ کوئی ہے
ہم توکل کے سفیر اور امیدوں کے اسیر
ہم تو پوچھیں گے ترے دشت میں دریا…
اک ذرا مجھ سے دمِ مرگ تماشہ نہ ہوا
بس اسی واسطے مُردہ مرا اچھا نہ ہوا
تیرے جانے پہ بھی کب حسبِ توقع ہوا کچھ ؟
میں بھی مٹی نہ ہوا تو بھی ستارہ نہ ہوا
جب بلاتے نہ تھے،روتا تھا، تڑپتا تھا بہت
اب بلایا ہے تو پاؤں ہوۓ شل،جا نہ ہوا
اس…
اک رويہ تھا جو 'روا' نہ ہوا
ورنہ پہلے بھی کم برا نہ ہوا
اسکو لاۓ تھے کھینچ تان کے سو
وہ دوا ہو گیا،شفا نہ ہوا
جانے کیا نقص تھا نمک داں میں ؟
زخم سلگا ،مگر ہرا نہ ہوا
ہاۓ نقصان پارسائی کے !…
بدن سلگتا ہے تپتی جبین ہوتی ہے
یہ کیفيت مری شب پونے تین ہوتی ہے
انھیں فلک پہ کروں دفن گر اجازت ہو !
وہ جن پہ تنگ خدا کی زمین ہوتی ہے
جو لڑکی اپنے ہی ساۓ سے شب میں ڈر جاۓ
وہ وقت پڑنے پہ دیوارِ چین ہوتی ہے
یہ جس حساب سے پٹڑی پہ…
عجب گھٹن تھی وہاں پر لہٰذا نکلے اور
تمام رات تلاشے پھر اپنے جیسے اور
تمھارے دل کی طرف اور رستے جاتے تھے
کسی نے ہم کو مہیا کیے تھے نقشے اور
پراۓ دیس میں اے دل کہاں سے لاؤں وہ ماں
جو ماتھا چوم کے کہتی ہے اور کھا لے اور
ہم ایسے تنگ…
ہم لوگ، تیری بات ،ترے بعد مان کر
بس چپ ہیں ، غم کو قدرتی افتاد مان کر
اب دیکھئے کہ ساتھ نبھاتا ہے کتنے مِیل ؟
چل تو پڑا ہے وہ مری فریاد مان کر ۔
تم سب نے اُتنا رونا ہے، جتنا کہ میں کہوں
مجھ کو اصولِ گریہ کا استاد مان کر
سب مانگتے ہیں…