تو ہے کریم یارب عاجز فقیر ہوں میں..! آیا ہوں تیرے در پر یارب حقیر ہوں میں..! بالا بلند و برتر تیری ہے ذات داور.! خاکی وجود میرا ذلت
مناجات
شکستہ حالت ہوں دل ہے غمگیں ہر ایک غم سے رہائی دےدے جھکیں فقط تیرے در الہی مجھے تو اپنی گدائی دے دے ضلالت و گمرہی میں ہوں اب جہاں
تمنا نفس کی پا کر خدا ناراض کر بیٹھے دلوں میں غیر کو لا کر خدا ناراض کر بیٹھے وفا کی راہ مشکل ہے مگر ہوکر رہیں صادق صحیح منزل
غرض جس کا مقاصد پہ آ کر رکے اس رفاقت سے مجھ کو پناہ چاہئے جس محبت سے دل کو جراحت ملے اس محبت سے مجھ کو پناہ چاہئے
نجانے کیا یہ عالم ہے ہر اک جانب اداسی ہے یہ میری روح صدیوں سے فقط جنت کی پیاسی ہے میری یا رب تمنا ہے, مجھے جنت میں آنا
ہم کو نمازی بننا ہے رب کو راضی کرنا ہے ائے مولا رستہ دکھلا تیری راہ پر چلنا ہے مومن کی معراج ہے یہ دین کی تو بنیاد ہے یہ
یاالہی گنہگار ہوں میں، راہ تقوٰی پہ مجھ کو چلا دے راہ شیطان کا ہوں میں راہی، نیک بندوں کا رستہ دکھا دے غفلتوں کا یہ عالم ہے مولا، موت
حاضر ہوں ترے در پہ یا رب تو بھلا کر دے یہ بوجھ گناہوں کا کندھوں سے جدا کر دے نہ مال کی چاہت ہے نہ گھر کی تمنا
اس غزوہ ہند کا مجھے یا رب کوئی لمحہ دے منزل ہو تو جنت ہو ایسا کوئی رستہ دے اصحاب نبی جس کو پانے کو تڑپتے تھے کب آئے
گناہ تو کر چکا لیکن اٹھانے سے میں قاصر ہوں بس اک نظر کرم مولا ترے در پر میں حاضر ہوں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں مولا بتا مجھ
Load More