تمنا ہے شدت سے حج پر بلانا
مجھے گرد کعبے کے یارب پھرانا
ترستی ہیں آنکھیں تڑپتا ہے یہ دل
مقدر میں لکھ اور کر دے روانہ
میرے خشک ہونٹوں کو سیراب کر دے
بلا کر مجھے بھی وہ زمزم پلانا
صفا اور مروہ وہ غار حرا بھی
وہ مکہ مدینہ مجھے تو…
میرے مولا تو اپنے در بلا مجھ کو میرے مولا
سکون دل ہو آخر یوں عطا مجھ کو میرے مولا
تیرے کعبے کے پردوں سے لپٹ کر اشک برساؤں
کہ آغوش محبت میں چھپا مجھ کو میرے مولا
تیرے کعبے کی رونق پھر سے لوٹ آئی میرے مالک
یہ پیغام مسرت کر عطا مجھ کو…
دوبارہ حج کے دن اب آ رہے ہیں
زہے قسمت جو حج پر جا رہے ہیں
خدا کے عشق میں ڈوبے ہیں حاجی
محبت کا مزہ بھی پا رہے ہیں
حرم کی یاد میں حاجی مگن ہیں
ترانہ حاضری کا گا رہے ہیں
سفر حاجی مبارک ہو سہانا
مجھے لمحے میرے یاد آ رہے ہیں…
بہار طیبہ ہمیں مسلسل اے ہم سفر یاد آ رہی ہے
فراق طیبہ میں چشم مضطر مسلسل آنسو بہا رہی ہے
جو وقت گزرا مدینے میں وہ دل و نظر کو ہے یاد اب تک
قلم بھی میرا یہ لکھ رہا ہے زباں بھی یہ سب بتا رہی ہے
مگن ہوا ہوں فضائے اقدس کی پیاری پیاری…