یقیں ختم نبوت کا ، ایماں ہے رب کی وحدت کا یہی اپنا اثاثہ ہے ، یہی رستہ ہے جنت کا یہ سب کذاب چاہیں بھی تو ملکر کھول نہ
نعتیہ کلام
ہے مدینے کا سماں چاروں طرف نور کی ہے کہکشاں چاروں طرف بوسہ ء گنبد کو یہ بے تاب ہے جھک رہا ہے آسماں چاروں طرف یاد آئے پھر بہت
محمد مصطفی سے جب تعلق جڑ گیا دل کا خدائے لم یزل سے ہو گیا خود رابطہ دل کا مری یہ زندگی ان کی غلامی میں گزر جاۓ یہی ہے
زباں کیسے بیاں کردے بھلا رتبہ محمد کا ہے سب نبیوں رسولوں میں بڑا عہدہ محمد کا خدا نے شرف بخشا ان کو نبیوں کی امامت کا ہے سب نبیوں
در بہ در مدحت سرکار سناتا ہوا میں اپنی بخشش کا ہوں سامان بناتا ہوا میں دم بہ دم لفظ عطا کرتا ہوا ربِّ کریم شعر در شعر انہیں نعت
بن کے آئے اس جہاں رہبر ، امام الانبیاء میرے آقا اور ہیں سرور ، امام الانبیاء وہ سراپا نور ہیں لیکن بشر ہیں بالیقیں وہ منور اور ہیں انور
رحمت کا ابر بن کر آقا جہاں میں آئے پیاسے دلوں کی خاطر کوثر کا جام لائے اپنی امت کی خاطر کتنی دعائیں مانگیں اپنی امت کی خاطر کتنے
آ بتاؤں کہ کیا ، محمد ہیں وہ حبیب خدا ، محمد ہیں جن کو قراں میں من کہا رب نے رب کی پیاری عطا ، محمد ہیں جن کے
آفتابِ مبیں محمد ہیں ماہ تابِ حَسیں محمد ہیں وہ کسی اور کے نہیں طالب دل میں جن کے مکیں محمد ہیں اسوہ جن کا نجات کا باعث وہ کوئی
اے خدا شکر ہے تیرا کہ ہیں نسبت والے پیارے آقا کے ہیں ہم ، ختم نبوت والے غیر کا ڈر تو ہے سینے سے نکالا ہم نے اس عقیدے
Load More