براؤزنگ ٹیگ

بابر علی برق

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر | دسمبر اور فحاشی پر اشعار

کمینہ پن دکھاۓ گا کمینہ، یار سمجھا کر دسمبر ہے فحاشی کا مہینہ، یار سمجھا کر بڑی ظالم ہے یہ دنیا تجھے برباد کر دے گی نہیں ہوتی محبت بے قرینہ، یار سمجھا کر لدا ہو جو غلاظت سے بدن وہ پاک کیا ہوگا بڑا نا پاک ہے اُس کا پسینہ، یار سمجھا…

یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے | خوبصورت اردو شاعری

یقین کیجئے قلب و جگر کی دشمن ہے وبائے شرک حیاتِ بشر کی دشمن ہے کھٹک رہی ہے مرے یار اہلِ باطل کو یہ قومِ خیر جو طوفانِ شر کی دشمن ہے حریفِ قلب ہے دنیا تری نگاہِ فریب ترے ملن کی تمنا بھی سر کی دشمن ہے سراغِ منزلِ مقصود جو بتاتا ہے…

مجھے تم بخش دینا گر اُمیدوں کی کڑی ٹوٹے | خوبصورت اردو شاعری

مجھے تم بخش دینا گر اُمیدوں کی کڑی ٹوٹے نہ جانے کس گھڑی ہمدم طنابِ زندگی ٹوٹے کھڑے ہیں دست بستہ غم جگہ پانے کو اس دل میں اِنہیں یہ فکر ہے کب تک تِری وابستگی ٹوٹے بدن ہے ناتواں، ہمت نہیں صدمے اُٹھانے کی جِسے کل ٹوٹنا ہے وہ تعلق آج…

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں | اردو انقلابی شاعری

سچ اگر بولیں تو دھتکار دیے جاتے ہیں حق کے شیدائی یہاں مار دیے جاتے ہیں سورما کوچ کیے جاتے ہیں سب دنیا سے ننگ ہاتھوں میں وہ تلوار دیے جاتے ہیں حرمتِ دین پہ شمشیر سے لڑنے والے اپنے قدموں تلے دستار دیے جاتے ہیں مر گئ غیرتِ…

گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی | اداس اردو شاعری

گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی کوئی تو ورد بتا یار ٹلے تنہائی دل کے ایوان میں بستا ہے زمانوں کا سکوت میں جہاں جاؤں مِرے ساتھ چلے تنہائی میں جو اس بزم سے اٹھوں تو کہیں ایسا نہ ہو غم تجسس میں رہیں ہاتھ ملے تنہائی بھیک الفت کی…

اچھالے گا تری عصمت سرِبازار چپکے سے | اداس شاعری

اچھالے گا تری عصمت سرِبازار چپکے سے کمینے کی یہ خصلت ہے کرے گا وار چپکے سے ذرا محتاط رہنا انتخابِ پاسبانی میں چمن کو لوٹ لیتے ہیں یہ پہرےدار چپکے سے کسی عیاش کے ہمراہ نکلی گھر سے جب دختر معزز باپ کے سر سے گری دستار چپکے سے مہارت…

درندگی کا ہے جنوں سوار کس کمین پر؟

درندگی کا ہے جنوں سوار کس کمین پر؟ پڑے ہیں کیوں گلاب یہ لہو لہو زمین پر؟ امانتًا رکھا ہوا جو مال و زر ہڑپ گیا لگا رہا ہے تہمتیں وہ صادق و امین پر بیاں کروں میں کیسے شان ربِ ذوالجلال کی برس رہی ہیں رحمتیں جہاں کے غافلین پر نجومِ…

لامکاں کو سمجھ لا مکاں سے پرے

لامکاں کو سمجھ لا مکاں سے پرے عقل سے ماورا ہر گماں سے پرے کیا غرض اسکو تیری عبادات سے؟ ذات اسکی ہے سود و زیاں سے پرے بیش دشوار ہے ان کا ملنا یہاں جن کی پرواز ہے آسماں سے پرے موت بھی اس گھڑی ہم پہ نازل ہوئی جب ہوۓ وہ دلِ خونچکاں…

کتنے ہوۓ ہیں صاحبِ عرفاں تمام شد | اداس شاعری

کتنے ہوۓ ہیں صاحبِ عرفاں تمام شد جس نے کیا ہے عشق مِری جاں تمام شد اترا نقاب رخ سے جو اک ماہ جبین کے جتنے تھے لوگ دید کے خواہاں تمام شد اس کو نہ دی شکست سرِ بزم دوستاں خود کر دیۓ وفاؤں کے پیماں تمام شد ہم نے غموں کے دشت میں کاٹی…