مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے
مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے
مصائب کا اداسی کا بھنور آباد رہتا ہے
کسی کے طنز کرنے سے پریشاں ہم نہیں ہوتے
ہزاروں زخم کھا کر بھی جگر آباد رہتا ہے
امیروں کو حویلی میں بٹھا دیتی ہے بس قسمت
غریبوں کے گھروں میں پر ہنر آباد رہتا…