راس آتی نہیں انہیں دنیا
جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں
دل کی مسند سے حضرت واعظ
رفتہ رفتہ صنم اترتے ہیں
ذہن پر جو سوار ہو جائیں
شعر سینوں میں کم اترتے ہیں
سہم جاتا ہے جنگ کا میداں
جب بھی اہل قلم اترتے ہیں
شام ہوتے ہی میرے آنگن میں
جوق در جوق غم اترتے ہیں
خامشی میں ستم ظریفوں کے
کب حجاب بھرم اترتے ہیں
برق ممکن نہیں یہ تخت نشیں
خود ہی کہہ دیں کہ ہم اترتے ہیں
راس آتی نہیں انہیں دنیا
جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں
شاعری : بابر علی برق