ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط | خط پر اشعار | heart broken poetry in urdu

heart touching love poetry in urdu | love poetry in urdu text | Urdu poetry heart broken

0 16

ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط
میرا بھی اس میں ڈال دیا اب کی بار خط

عہد وفا کا خط انہیں موصول جب ہوا
ہونٹوں سےچوما اور پڑھا بار بار خط

خوش خط لکھا تھا اتنا کہ نظریں ٹھہر گئی
ان خوشگوار ہاتھوں نے وہ خوشگوار خط

ہر ایک خط بغور پڑھے جا رہے تھے وہ
جب میرا نام ایا کیا درکنار خط

ایک خط ملا تھا ان کا اسی کے جواب میں
ار سال ہم نے ان کو کیے بے شمار خط

بیٹے کا خط جو ماں کو ملا ماں نے کی دعا
سب خیریت کا نکلے یہ پروردگار خط

میسیج کرنے والوں کو شاید خبر نہیں
مشکل سے کتنی جاتا تھا سرحد کے پار خط

،،راہی،، سے غصہ ہو کے یہ استاد نے کہا
برسوں سے لکھ رہا ہے تو اب تو سدھار خط

ردی کے ڈھیر میں تھے پڑے بے شمار خط
میرا بھی اس میں ڈال دیا اب کی بار خط

شاعری : رفیق راہی مانگرول

اگر آپ محبت پر مزید اشعار پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

heart touching love poetry in urdu | love poetry in urdu text | urdu poetry love | Urdu poetry heart broken

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.