رات میں دن کا جنم روز میں شب ممکن ہے
دور حاضر کے مکینوں سنو سب ممکن ہے
میں اسی آس پہ بیٹھا ہوں بچھا کر دامن
میرے حق میں بھی کھلیں آپ کے لب ممکن ہے
پانی اتنا تو نہیں مشک بدن میں میری
مٹ بھی سکتی ہے مگر تیری طلب ممکن ہے
حشر میں دیکھیے شائد کوئی صورت نکلے
دہر میں ان سے ملاقات ہو کب ممکن ہے
وہ کسی آنکھ سے پیتا ہو خبر تو لیجے
اس نے دیکھی ہی نہ ہو بنت عنب ممکن ہے
وقت بھی لہجے کے اطوار بدل دیتا ہے
ہر کوئی ہوتا نہیں گھٹیا نسب ممکن ہے
ویسے اُگتا تو نہیں لب پہ تبسم میرے
ہاں یہ اعجاز مگر تیرے سبب ممکن ہے
رات میں دن کا جنم روز میں شب ممکن ہے
دور حاضر کے مکینوں سنو سب ممکن ہے
اگر آپ محبت پر مزید اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں
دولت بھی ہے سکوں بھی تو کیا چاہیے تجھے | چاہت پر اردو شاعری