وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی | مزاحیہ شاعری
Pakistan economy problems | funny poetry urdu
وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی
اگر آئے شلوار رہ جائے لہنگا
ہے شوگر زہر سے یہاں آج مہنگا
سبھی حکمرانوں نے ہم کو ہے لوٹآ
دکھا کر سبز باغ ہم سب کو کوٹا
کہ بھاؤ ہمیں خوں کے ملتا ہے پیٹرول
یاں آٹۓ کے تھیلے پہ ہوتی ہے چھترول
وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی
کرم کردیا مجھ پہ تونے خدایا
کہ بجلی کے جھٹکے سے تونے بچایا
مگر واپڈا نے جو جھٹکا لگایا
مرے گھر کا بل آج لاکھوں میں آیا
یہ جھٹکا مضر ہے وہ جھٹکے سے یارب
بچا لے مجھے ایسے کھٹکے سے یا رب
وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی
پڑھائی کے شیدا یہاں جانور بھی
سکولوں میں بھینسیں ادھر بھی ادھر بھی
صحافی بھی اپنے ہیں بے باک سارے
کہ لڑکی سے زیادہ لفافوں کے پیارے
جہازوں میں بیٹھے زمینوں کے مالک
دکھا ٹائی ٹینک انہیں بھی تو خالق
وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی
یہ مانا کہ خوف و اذیت بڑا ہے
وطن پر مرے وقت گرچہ کڑا ہے
مگر عین لمحے اگر چھوڑ جائیں
جو چند ایک باقی ہیں تنکے جلائیں
نہ سر پر ہو چھت نہ زمیں پاؤں میں ہو
جسم اپنا ہو غیر کی چھاؤں میں ہو
اگر عزم و ہمت کریں ہم یوں مل کر
پلٹ آئیں اچھے وہ دن پھر بدل کر
وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی
سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی
شاعری: ساحل ریاض