نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے
خواب غفلت میں سوئے حکمرانوں اور اور اہل اقتدار کو جھنجھوڑتی ہوئی تحریر
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے. تاریخ کے طالب علم کا ایک المیہ ہے۔ آپ اسے یوں سمجھ لیجیے کہ آپ ایک خوب صورت اور آرام دہ سلائیڈ پر سوار ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ اس کا اختتام ایک ایسی تاریک جگہ پر ہونے والا ہے جو زہریلے سانپوں اور مگرمچھوں سے بھری ہو ہے۔ آپ شور تو مچا سکتے ہیں لیکن اس ڈھلوانی سفر کو روک نہیں سکتے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
آپ جب بھی کسی کو روکیں گے یا سمجھانے کی کوشش کریں گے تو آپ کے قریبی رفقا، جاننے والے آپ کو پاگل کہیں گے۔ کیونکہ وہ تاریخ کی الف ب سے بھی واقف نہیں ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ آپ کے اندلس سے نکالے جانے کی اصل وجوہات کیا تھیں۔ آخر وہ کون سی چیز تھی جس نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو برصغیر پر مسلط کر دیا. اور آپ طاقت، اسلحہ اور عددی برتری رکھتے ہوئے کیوں ایک معمولی فوج کے سامنے سرنڈر کر گئے۔
کوئی تو وجوہات ہوں گی گیلی پولی کی جنگ کے بعد بھی ترکی سیکولر بن گیا۔ کچھ تو ہو گا جب تیمور لنگ، یورپ کے دروازوں پر دستک دیتے اپنے ہی ہم مذہب بایزید یلدرم سے جا ٹکرایا. اور کہیں تو کمی رہی ہو گی کہ ایڈورڈ گبن کہنے پر مجبور ہوا کہ اگر الغافقی کو چارلس مارٹل کو نا روکتا تو آکسفورڈ کے میناروں سے اذان گونج رہی ہوتی۔ اور سارا انگلش چینل اسلامی قلمرو میں آ جاتا۔ اور میں کہتی ہوں کہ دنیا وائی کنگز کی جگہ عبد الرحمان الناصر کو پڑھ رہی ہوتی۔
وہ شکست خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں
کاش کے ہماری قوم کے بچوں نے تاریخ میں پڑھا ہوتا کہ ہشام ثانی نے اپنے 26 سالہ دور میں 52 جنگیں لڑیں اور ایک میں بھی شکست نہیں کھائی. اور کوئی ماں اپنے بچوں کو یوسف بن تاشفین کی کہانی تو سنائے جس نے جنگ زلاقہ میں اپنے تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ الفانسو کی ساٹھ ہزار کی سپاہ میں سے انسٹھ ہزار پانچ سو کو تہہ تیغ کر دیا تھا. جس کے نتیجے میں مسلمان اگلے تین سو سال تک اندلس کے مالک بنے رہے تھے. لیکن یہ بات شاید ہی کوئی جانتا ہو کہ اسی تاشفین کی اولادوں میں ایسے بدبخت بھی آئے جو ایک لاکھ مسیحیوں کے مقابلے میں تین لاکھ کی اسلامی فوج لے کر نکلے اور شکست کھا گئے۔
میں چشم تصور سے بخت زمین خان کا وہ اضطراب دیکھ سکتی ہوں جب اس نے بہادر شاہ ظفر سے کہا کہ ہم مقابلہ کر سکتے ہیں مگر ظفر نے دلی دور است کہہ کر آنکھیں موند لیں۔ مگر جب یہی بہادر شاہ ظفر، کمپنی بہادر سے جنگ کے تلوار لے نکلا تو بہت دیر ہو چکی تھی۔
آج کچھ ہم جیسے بخت زمین خان اور موسی بن ابی غسان اپنے اپنے طریقے سے بہادر شاہ ظفر اور ابو عبد اللہ کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں. لیکن کیا کریں ….
وہ شکست خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں
اُسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازی
تحریر : تحریم افروز
You are really a excellent webmaster. This site loading velocity
is amazing. It seems that you’re doing any unique trick.
Also, the contents are masterwork. you’ve done a great activity in this topic!
Similar here: dyskont online and also here: Dyskont online
Wow, incredible blog format! How lengthy have you ever
been running a blog for? you made running a blog glance easy.
The overall glance of your web site is wonderful, let alone the content!
You can see similar here sklep online