مہذب بات کرتے ہیں تو شیرینی ٹپکتی ہے
ثمر جس میں لگا ہوتا ہے وہ ڈالی لچکتی ہے
اجالے میں جو جیسا ہے نظر آتا ہے ویسا ہی
تمہاری شخصیت لیکن اندھیرے میں چمکتی ہے
امیروں کی نگاہوں میں کوئی قیمت نہیں ہوتی
غریبی اس لئے تو آج بھی در در بھٹکتی ہے
کسی کے واسطے ہے رزق کی ہر دم فراوانی
کوئی مجبور عورت ایک لقمے کو بھی تکتی ہے
قیامت برپا ہوتی ہے نگاہیں خیرہ ہوتی ہیں
کسی بھی مہہ جبیں کے رخ سے جب چلمن سرکتی ہے
کوئی انکار کر دیتا ہے جب رشتہ نبھانے سے
جواں بیٹی بھی بوڑھے باپ کو اس دم کھٹکتی ہے
ہمیشہ دینداری چاہتی ہے عزت و عظمت
تو دنیاداری شہرت اور دولت کو لپکتی ہے
جیا خوددار ، سر اپنا اٹھا کر،ناز، دنیا میں
مگر مطلب پرستی پاؤں میں سرکو پٹکتی ہے
مہذب بات کرتے ہیں تو شیرینی ٹپکتی ہے
ثمر جس میں لگا ہوتا ہے وہ ڈالی لچکتی ہے
سنجیدگی بھی لازمی ہے دل لگی کے بعد| خوبصورت اردو غزل
amazing poetry in urdu | urdu amazing poetry | Beautiful Urdu poetry| best urdu poetry text | urdu poetry beautiful