اردو شاعریعبداللہ حبیب

محبت دل کا رشتہ ہے

محبت دل کا رشتہ ہے

محبت دل کا رشتہ ہے

یہ دل کے سردخانوں میں حیات نو یوں بھرتا ہے

کہ جسم و جاں کا ہر حصہ خوشی سے جھوم اٹھتا ہے

سمندر کا عمق ہو اور شکم ماہی کا گھر ٹھہرے

اندھیراخوف ووحشت کا پڑاؤچارسوں کرلے

کوئی صورت نہ دکھتی ہو

فقط اک موت صورت ہو

یہ رشتہ دل کا رشتہ ہےکہاں خاموش رہتا ہے

زباں پر آہی جاتا ہے،زباں پر آہی جاتا ہے

 

لیے ہاتھوں میں شمشیریں کھڑے جلاد ہنستے ہوں

فقط اک پل میں سر دھڑ سے الگ ہو کر کے گرتے ہوں

وہ ہیبت ناک منظر کہ جسم و جاں لرزتے ہوں

مگر وہ دار پر لیٹا جو اس رشتے سے واقف ہے

عجب یوں مسکراتا ہے

کہ جلادوں کے چہرے بھی اچانک زرد پڑتے ہیں

محبت دل کا رشتہ ہے

 

زمیں تھرا اٹھے جس سےوہ اک سیلِ حرب نکلے

کہ گھر محبوب کا خطرے میں ہو اور پاسباں ڈھونڈے

جب انساں بھی دبک بیٹھے

تبھی وہ بے زباں پنچھی جو اس رشتے سے واقف ہوں

فقط کچھ کنکروں کے بل پے دھاوا بول دیتے ہیں

محبت دل کارشتہ ہے

 

کبھی میں راستہ کھودوں یا ہمت ہار جاؤں میں

بڑا رنجور دل ہواور بڑی مغموم آنکھیں ہوں

یہ رشتہ دل کا دل رشتہ ہے یہ دل کو بھانپ لیتا ہے

یہ دل کے سردخانوں میں حیات نو یوں بھرتا ہے

کہ جسم و جاں کا ہر حصہ خوشی سے جھوم اٹھتا ہے

محبت دل کا رشتہ ہے

 

شاعری: عبداللہ حبیب

 

اگر آپ مزید اداس شاعری، حمدیہ اشعار ، نعت شریف پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

 

 

 

 

 

Shares:
4 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *