لب پر مہر لگاؤ اور خاموش رہو | طنزیہ شاعری

آزادی اظہار رائے پر طنز کرتی ایک خوبصورت شاعری عمر عاطر صاحب کے قلم سے

0 125

لب پر مہر لگاؤ اور خاموش رہو
سب کچھ دیکھتے جاؤ اور خاموش رہو

اپنی حالتِ زار کا واحد ذمہ دار
قسمت کو ٹھہراؤ اور خاموش رہو

گھر سے دور کسی جنگل میں جا کرتم
خوابوں کو دفناؤ اور خاموش رہو

کچھ بھی کرلو تیرگی ختم نہیں ہوگی
سارے دیپ بجھاؤ اور خاموش رہو

روٹی ، کپڑا اور مکان کے نعرے سے
اپنا دل بہلاؤ اور خاموش رہو

سچ اکثر لوگوں سے ہضم نہیں ہوتا
جھوٹ کی فصل اگاؤ اور خاموش رہو

باغی اور سرکش سوچوں کو اے عاطر
زنجیریں پہناؤ اور خاموش رہو

لب پر مہر لگاؤ اور خاموش رہو
سب کچھ دیکھتے جاؤ اور خاموش رہو

شاعری: عمر عاطر

انگلیاں بھی جلا چکا ہوں میں ۔۔۔ جانے کیوں روشنی نہیں ہوتی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.