کچھ اور سست شب ِ انہدام ہو گئی ہے | دکھی اداس شاعری |heart broken poetry in urdu
sad poetry sms in urdu 2 lines text messages | sad poetry text in urdu
کچھ اور سست شب ِ انہدام ہو گئی ہے
گھڑی کو تیز گھمایا تھا ، جام ہو گئی ہے
گزر رہی ہے تو سوچا تمھیں بتائیں کیا
یہ عمر کس کی تھی اور کس کے نام ہو گئی ہے
کوئی تو راہ میں ایسا بھی ہو جو پوچھ ہی لے
کہ طے یہ وحشت ِ جاں کتنے گام ہو گئی ہے
جب اِس ندی پہ میں آیا تھا ، سخت پیاسا تھا
اور اب تو خود بھی ندی تشنہ کام ہو گئی ہے
تو اس کا یہ نہیں مطلب کہ شہر بھی سن لے
اداس شام اگر ہم کلام ہو گئی ہے
ہم اپنے پھول اٹھا لیں اگر اجازت ہو
یہاں یہ رسم تو ویسے بھی عام ہو گئی ہے
کسی نے پھر سے کہا ، آؤ ساتھ چلتے ہیں
ہمیں لگا تھا اذیت تمام ہو گئی ہے
جو سچ کہیں تو فقط صحبتیں نبھائی ہیں
تمھارے بعد محبت حرام ہو گئی ہے
ہمارا دن تھا قیامت ، جو کٹ گیا سو ضمیر
اسے بس اتنا بتانا کہ شام ہو گئی ہے
کچھ اور سست شب ِ انہدام ہو گئی ہے
گھڑی کو تیز گھمایا تھا ، جام ہو گئی ہے
شاعری : ضمیر قیس
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
If you want to read more sad poetry in Urdu please check
sad poetry sms in urdu 2 lines text messages | sad poetry text in urdu | heart broken poetry in urdu|